کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
کہ آنکھیں بندہوں اور آدمی افسانہ بن جائے کسی کو رات دن سرگرم فریاد و فغاں پایا کسی کو فکرِ گوناگوں ہر دم سرگرداں پایا کسی کو ہم نے آسودہ زیر آسماں پایا بس اک مجذوب کو اس غم کدہ میں شادماں پایا غموں سے بچنا ہو تو آپ کا دیوانہ بن جائے نظیر اکبر آبادی ؎ کئی بار ہم نے یہ دیکھا کہ جن کا مُشیَّن بدن تھا معطر کفن تھا جو قبر کہن اُن کی اُکھڑی تو دیکھا نہ عضوِ بدن تھا نہ تارِ کفن تھا اکبر الٰہ آبادی ؎ قضا کے سامنے بے کار ہوتے ہیں حواس اکبرؔ کھلی ہوتی ہیں گو آنکھیں مگر بینا نہیں ہوتیں احقر کے اشعار ؎ یوں تو دنیا دیکھنے میں کس قدر خوش رنگ تھی قبر میں جاتے ہی دنیا کی حقیقت کھل گئی یہ چمن صحرا بھی ہوگا یہ خبر بلبل کو دو تاکہ اپنی زندگی کو سوچ کر قرباں کرے ان کے عارض کو لغت میں دیکھو کہیں مطلب نہ عارضی نکلے