کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ جو لوگ آپس میں صرف اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے لیے محبت رکھتے ہیں، اگرچہ ایک مشرق میں اور دوسرا مغرب میں رہتا ہو تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ دونوں کو جمع فرمادیں گے اور ارشاد فرمائیں گے کہ یہ وہی بندہ ہے جس سے تو میرے لیے محبت رکھتا تھا۔ اس حدیث سے اللہ والوں سے اللہ کے لیے محبت کا انعامِ عظیم معلوم ہوا کہ محشر میں بھی ساتھ ہوگا۔ تشریح: ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن جمع کرنے میں چند مقاصد ہیں:لِشَفَاعَۃِ اَحَدِہِمَا لِلْاٰخَرِ تاکہ ایک دوسرے کی شفاعت کریں۔ أَوْفِی الْجَنَّۃِ عَلٰی سَبِیْلِ الْمُصَاحَبَۃِ یا جنت میں بھی پڑوسی بنا دیا جاوے گا اور ساتھ ساتھ رہیں گے۔ وَالْمُزَاوَرَۃِ فِیْہَا وَالْمُجَاوَرَۃِ ایک دوسرے کی زیارت کریں اور قرب حاصل رہے۔یَقُوْلُ ہٰذَا الَّذِیْیہ فرمانا کہ یہ وہی بندہ ہے جس سے تو میرے لیے محبت رکھتا تھا۔ یَقُوْلُ ہٰذَا عَلٰی لِسَانِ مَلَکٍ أَوْ بِغَیْرِ وَاسِطَۃٍ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِّنْہُمَا یہ فرمان حق تعالیٰ کا یا تو بواسطہ فرشتہ ہوگا یا براہِ راست ہر ایک سے ارشاد فرمائیں گے۔ ؎ ہمارے مرشد شاہ عبدالغنی پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ جب سے ہم کو پتا چلا ہے کہ جنت میں دوستوں سے ملاقات ہوگی ہم کو جنت کا اشتیاق بڑھ گیا ہے۔ احقر عرض کرتا ہے کہ دنیا میں بھی اللہ والوں کی ملاقات جنت کی نعمت سے کم نہیں ؎ میسر چوں مرا صحبت بجان عاشقاں آید ہمیں بینم کہ جنت برزمیں از آسماں آید ------------------------------