کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
لے تو اس کو بھی یہی درجہ حاصل ہوگا۔ یعنی ستّر ہزار فرشتے صبح تک اس کے لیے استغفار کرتے رہیں گے اور اگر اس رات میں مرگیا تو شہید مرے گا۔ سورۂ حشر کی آخری تین آیات یہ ہیں، پہلے أَعُوْذُ بِاللہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِتین مرتبہ پڑھے، پھر یہ آیات ایک مرتبہ پڑھے: ہُوَ اللہُ الَّذِیۡ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ۚ عٰلِمُ الۡغَیۡبِ وَ الشَّہَادَۃِ ۚ ہُوَ الرَّحۡمٰنُ الرَّحِیۡمُ ﴿۲۲﴾ ہُوَ اللہُ الَّذِیۡ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ۚ الۡمَلِکُ الۡقُدُّوۡسُ السَّلٰمُ الۡمُؤۡمِنُ الۡمُہَیۡمِنُ الۡعَزِیۡزُ الۡجَبَّارُ الۡمُتَکَبِّرُ ؕ سُبۡحٰنَ اللہِ عَمَّا یُشۡرِکُوۡنَ ﴿۲۳﴾ ہُوَ اللہُ الۡخَالِقُ الۡبَارِئُ الۡمُصَوِّرُ لَہُ الۡاَسۡمَآءُ الۡحُسۡنٰی ؕ یُسَبِّحُ لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِۚ وَ ہُوَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ؎ ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ میں روزانہ صبح ستّر ہزار فرشتوں کو اپنے لیے استغفار مانگنے کی ڈیوٹی پر لگاکر پھر ناشتہ کرتا ہوں۔ مذکورہ بالا اسمائے حسنیٰ کے معانی از بیان القرآن: عَالِمُ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ:وہ جاننے والا ہے پوشیدہ چیزوں کا اور ظاہری چیزوں کا۔ اَلْمَلِکُ: یعنی صاحبِ ملک۔ اَلْقُدُّوْسُ: جس کا ماضی عیب سے پاک ہو۔ اَلسَّلَا مُ: جس کے مستقبل میں عیب لگنے کا احتمال نہ ہو۔ کذا فی الکبیر۔ اور علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے روح المعانی میں لکھا ہے کہ اَلسَّلَا مُ ہُوَ الَّذِیْ یُسَلِّمُ أَوْلِیَاءَ ہٗ مِنْ کُلِّ اٰفَۃٍ فَیَسْلَمُوْنَ مِنْ کُلِّ مُخَوِّفٍ؎ السلام وہ ذات ہے جو خود بھی سلامت رہے اور اپنے دوستوں کو بھی سلامت رکھے ہر آفت سے۔ پس اس کے اولیاء سلامت رہتے ہیں ہر دھمکی دینے والے سے۔ ------------------------------