معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
ذکرِ حق پاک ہے جب پاکی آگئی تو ناپاکی اپنا سامان لےکر رخصت ہوگئی، جب اللہ کا نامِ پاک منہ کے اندر آتا ہے تو نہ تو پلیدی باقی رہتی ہے، نہ وہ منہ، بلکہ نور ہی نور ہوجاتا ہے۔ حضرت والا پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کے اس شدید گریہ نے ہم جملہ خدام پر سخت حزن وغم طاری کردیا، نیز کھانا بھی نہ کھایا، اس وجہ سے اور پریشانی ہوئی کہ بعض احباب نے فرمایا کہ معلوم ہوتا ہے کہ صاحب زادگان کے جانے کا غم ہے۔ احقر نے دل میں سوچا کہ اس بات کو حضرت والا ہی سے کیوں نہ معلوم کرلوں۔ چناں چہ ڈرتے ڈرتے نو بجے رات کو احقر نے عرض کیا کہ حضرت! آج آپ صبح سے دن بھر اور اس وقت تک اس قدر کیوں روتے رہے؟ ارشاد فرمایا کہ میرا معاملہ صرف میاں سے ہے (یعنی حق تعالیٰ سے ہے) میں اللہ کی یاد میں رو رہا ہوں۔ نوٹ:حضرت والا شاہ پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ وصال سے چھ ماہ قبل ہی سے اس ورد کا بہت کثرت سے ورد فرمایا کرتے تھے: لَاۤ اِلٰہَ اِلَّاۤ اَنۡتَ سُبۡحٰنَکَ اِنِّیۡ کُنۡتُ مِنَ الظّٰلِمِیۡنَ اور اپنے دوستوں اور متعلقین کو بھی اس ورد کو بکثرت پڑھنے کی ہدایت فرمایا کرتے تھے، اور اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ ذَنْبِیْ وَوَسِّعْ لِیْ فِیْ دَارِیْ وَبَارِکْ لِیْ فِیْ رِزْقِیْ کا ورد بھی گاہ گاہ فرماتے تھے۔ واقعہ نمبر۴: حضرت شاہ پھولپوری قدس سرہ العزیز جب تک لاہور تشریف فرما تھے تو حضرت چھوٹی پیرانی صاحبہ مدظلّہا زوجہ محترمہ حضرت حکیم الامت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ اکثر وبیشتر حضرت والا کی زیارت کے لیے تشریف لایا کرتی تھیں، اور جس دن کسی خاص مجبوری سے نہ آنا ہوتا تو اپنے نواسے سے حضرتِ والا کی خیریت معلوم کرالیتی تھیں، حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کو بھی حضرت پیرانی صاحبہ مدظلہا سے اس درجہ والہانہ عقیدت و تعلق تھا کہ جب حضرت پیرانی صاحبہ تشریف لاتیں تو حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ اپنے پیر و مرشد حضرت حکیم الاُمّت قدس سرہٗ کو یاد کرکے رونے لگتے اور حضرت پیرانی صاحبہ کا بے حد ادب و احترام فرماتے۔ حضرت