معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
اللہ تعالیٰ کے خواص اور مقبو ل بندے جب اللہ کا نام لیتے ہیں تو اس میں اُن کی محبّت کی حلاوت بھی شامل ہوتی ہے، جس سے اُن پر خود بھی ایک خاص کیفیت طاری ہوجاتی ہے،اور ان کی کیفیت دوسروں کو بھی باکیف کردیتی ہے، محبت کی زبان ہی اور ہوتی ہے ؎ گر چہ تفسیرِ زباں روشن تر است لیک عشقِ بے زباں روشن گرست گفتگوئے عاشقاں در کارِ رب جوششِ عشق است نَے ترکِ ادب مولانا فرماتے ہیں کہ عاشقوں کی گفتگو حق تعالیٰ کی محبّت میں کبھی بظاہر خلافِ ادب معلوم ہوتی ہے، لیکن درحقیقت اس کا منشا جوششِ عشقِ رب ہوتا ہے، ترکِ ادب نہیں ہوتا۔حضرت موسیٰکے زمانے کے ایک مجذوب کا قصّہ حضرت موسیٰ علیہ السّلام کے زمانے میں ایک مجذوب چرواہا تھا، اللہ تعالیٰ کی محبت سے اس کا دل زخمی تھا۔محبت کا زخم بُلبُل کو دیا نالہ تو پروانہ کو جلنا غم ہم کو دیا سب سے مشکل جو نظر آیا اورعشق یہ کہتا ہے کہ میرے دروازے پر سکونت کرلے اور بے خانہ رہ، شمع ہونے کا دعویٰ مت کر، پروانہ ہی بن کر رہ۔ عشقِ من پیدا و معشوقم نہاں یارِ بیروں فتنۂ او در جہاں