معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
منعم علیہ بندے سے تعلق کی ضرورت جب تک کہ کسی منعم علیہ بندے سے تعلق نہ ہو کیوں کہ اللہ تک جو راستہ گیا ہے اس کا نام صراطِ مستقیم ہے، اور صراطِ مستقیم کو حق تعالیٰ نے بتادیا کہ سیدھا راستہ تمہیں سیدھے راہ بر سے ملے گا، صِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ سیدھا راستہ ان لوگوں کا جن پر آپ نے انعام فرمایا ہے۔سورۂ فاتحہ ہی کے اندر ہدایت کی درخواست میں یہ سبق حق تعالیٰ نے پڑھادیا ہے کہ صراطِ مستقیم انعام والوں کا راستہ ہے، اور انعام والے کون لوگ ہیں؟ اس کی تصریح اور تشریح دوسری جگہ فرمادی ہے، تاکہ مَغْضُوْبِیْن اور ضَالِّیْن کے دھوکے میں ہمارے بندے نہ آئیں، ارشاد فرماتے ہیں: الَّذِیۡنَ اَنۡعَمَ اللہُ عَلَیۡہِمۡ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیۡقِیۡنَ وَ الشُّہَدَآءِ وَ الصّٰلِحِیۡنَ ۚ؎ وہ بندے جن پر اللہ کا انعام ہوا ہے وہ نبیّین ہیں، صدیقین ہیں، شہداء ہیں اور صالحین ہیں۔نبی کی تعریف شاہ عبدالقادر صاحب دہلوی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر’’موضح القرآن‘‘ میں تحریر فرماتے ہیں کہ نبی وہ لوگ ہیں جن کو اللہ کی طرف سے وحی آوے، یعنی فرشتہ ظاہر میں پیغام کہہ جاوے۔صدّیق کی تعریف اور صدیق وہ ہے کہ جو وحی میں آئے اُن کا جی آپ ہی اس پر گواہی دے (اسی تفسیر کے مناسب کسی شخص کے سوال پر حضرت مولانا اسماعیل شہید رحمۃ اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا تھا کہ صدیق آئینۂ نبوّت ہوتا ہے۔) ------------------------------