معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
ذکر و طاعت کا تعلق ہو اور حق کی جانب سے عبد کے ساتھ رضا کا تعلق ہو، اور ظاہر ہے کہ معاصی کے ساتھ رضا کہاں۔ اسی طرح بعض وقت اپنے معتقدین اور احباب کے اندر اندازِ نشست میں تکبّر شامل ہوجاتا ہے،آنکھوں کے کھولنے اور بند کرنے میں نفس شامل ہوجاتا ہے، لب و لہجے میں نفس کا اثر ہوجاتا ہے۔ بس حق تعالیٰ جب دستگیری فرماتے ہیں اور اپنی راہ کی سمجھ عطا فرماتے ہیں تو عارف اپنے خطرات اور وساوس تک کی نگرانی کرتا رہتا ہے،اور خاموش بیٹھا ہے مگر حق تعالیٰ کے ساتھ اس کا دل ہی دل میں مناجات کا عالم جاری ہے ؎ خامُش اند و نعرۂ تکرارِ شاں می رود تا عرش و تختِ یار شاں عارفین خاموش ہیں لیکن ان کے تکرار کے نعرے محبوبِ حقیقی کے عرش تک پہنچتے رہتے ہیں۔شرکِ خفی کے متعلق ایک حدیث حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: اَلشِّرْکُ اَخْفٰی فِیْ أُمَّتِیْ مِنْ دَبِیْبِ النَّمْلِ عَلَی الصَّفَا؎ شرک میری امت میں صاف چٹان پر چیونٹی کے چلنے کی آواز سے بھی زیادہ خفی ہوگا۔ فائدہ: اس حدیث میں وہ امر مذکور ہے جو اہلِ ارشاد سالکانِ طریق کو جتلاتے رہتے ہیں،یعنی اعمالِ باطنیہ میں تدقیق اور کاوش کرتے ہیں، تاکہ اخلاص ہاتھ سے نہ جاوے اور اہلِ ظاہر اس کو غلو اور تشدّد شمار کرتے ہیں، جس کی وجہ یہ ہے کہ اہلِ ظاہر کو عمق نہیں حاصل ہوتا ہے، اہلِ دین پر اعتراض کا منشا ہمیشہ جہل ہوتا ہے۔ایک اشکال اور اس کا جواب ایک عالم صاحب نے مجھ سے دریافت کیا کہ حضرات صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم ------------------------------