معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
سارے عالم میں تباہی کی آگ لگادیتا ہے ‘‘ ؎ از خدا جوئیم توفیق ادب بے ادب محروم گشت از لطفِ رب ہم خدا سے ادب کی توفیق چاہتے ہیں، کیوں کہ بے ادب لطفِ رب سے محروم ہوگیا۔بدگمانی اوراعتراض کا منشا قلّتِ عشق ہے اکثر بدگمانی اور اعتراض کا منشا تکبّر ہوا کرتا ہے۔ ہمارے حضرت مرشد مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ اعتراض قلّتِ عشق سے ناشی ہے، یعنی محبت کی کمی سے اعتراض پیدا ہوتا ہے، اور عاشق کی شان یہ ہوتی ہے ؎ نینگیختن علت از کارِ تو زباں تازہ کردن باقرارِ تو عاشقِ صادق کہتا ہے کہ اے محبوبِ حقیقی!’’ ہمیں تیرے کام کی علت سے کچھ مطلب نہیں ہے، ہمیں تو آپ کے نام کی رٹ سے اپنی زبان تازہ کرنی ہے۔‘‘ محبت اطاعت سکھاتی ہے، کیوں کہ محبت سے عقلِ خام پختہ ہوجاتی ہے۔عقل اور عشق عقلِ ناقص تکبّر سکھاتی ہے اور چون و چرا میں مبتلا کرکے شیطان کی طرح راندۂ درگاہ کرتی ہے۔ حضرت مرشدی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ شیطان سالکِ محض تھا، مجذوب نہ تھا۔ نری عقل کا راستہ خطرناک ہوتا ہے۔ قصور شیطان سے بھی ہوا اور حضرت آدم علیہ السّلام سے بھی ہوا، لیکن شیطان نے چون و چرا اور اعتراض کا سلسلہ شروع کیا کہ آپ نے مجھ کو آگ سے پیدا فرمایا اور آدم علیہ السّلام کو مٹی سے اور دوسرا مقدمہ اس کے دل میں مخفی تھا، یعنی آگ افضل ہے مٹی سے، پس فاضل سے مفضول کے لیے ایسا ادب