معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
ہوجائیں تو پھر ایمان بالغیب کہاں رہا؟ اور حق تعالیٰ اپنے بندوں سے ایمان بالغیب چاہتے ہیں ؎ یُؤْ مِنُوْں بِالْغَیْبِ می باید مرا تا بہ بستم روزنِ فانی سرا مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ حق تعالیٰ کی طرف سے حکایت فرماتے ہیں کہ اے بندگانِ جِن اور اِنس! میں تم سے ایمان بالغیب چاہتا ہوں اس لیے اس عالَمِ فانی میں کوئی روزن میں نے نہیں رکھا جس سے مجھے دیکھ سکو۔ مگر ان اسباب کے پردے میں میری ربوبیت کار فرما ہے۔یعنی یہ اسباب میری مشیت اور حکم کے تابع ہیں۔ جب میں چاہتا ہوں ان اسباب سے کام لے لیتا ہوں یعنی ان میں اثر پیدا کردیتا ہوں اور جب چاہتا ہوں ان اسباب کو بے اثر کردیتا ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ کبھی اسباب کے باوجود تم نامراد اور مقصود سے محروم رہتے ہو۔تخلف فی الاسباب کی حکمت اس تخلفِ اسباب کی صاف نظیریں ہر وقت تمہارے مشاہدات میں ہیں، مثلاً ایک آدمی اولاد کے لیے شادی کرتا ہے، شوہر اور بیوی کے تعلقات کے باوجود اولاد سے محروم رہتا ہے۔ اسی طرح دو شخص سامانِ تجارت لے کر دوکان کھولتے ہیں، ایک اسی سرمائے سے ترقی کرتے کرتے مال داروں میں شمار ہونے لگتا ہے،دوسرا اصل سرمایہ بھی کھا پی کر تہی دست پھرتا ہے۔ دو آدمیوں نے ایک ہی قسم کی کھیتی کی اور تمام اسبابِ زراعت کا کاوش کے ساتھ پورا پورا انتظام کیا، لیکن ایک شخص غلّے سے مالا مال ہوجاتا ہے اور دوسرا باوجود اسباب کے محروم رہ جاتا ہے۔ اسی طرح گاہ گاہ حق تعالیٰ ان اسباب ِعادیہ کے خلاف اپنی قدرت کا ظہور فرمادیتے ہیں، تاکہ اسباب سے تکیہ اور اعتماد اٹھ جائے۔ اسباب اور تدابیر کو میں بھیک کے پیالے سے تشبیہ دیا کرتا ہوں اور وہ پیالہ بھی ٹوٹا ہوا، ان کا حکم