معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
لطف ہے۔ ارشاد فرماتے ہیں:اَلرَّحۡمٰنُ فَسۡـَٔلۡ بِہٖ خَبِیۡرًا ؎ مرشدی حضرت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے اس آیت کا عجیب ترجمہ فرمایا ہے: ’’رحمٰن کی شان کو کسی باخبر سے پوچھو۔‘‘ سبحان اللہ! قابلِ وجد ترجمہ فرمایا ہے۔ پیر ما سرِّ عالم مستی با دلِ ہوشیار می گوید ہمارا پیر عالمِ مستی کا بھید ہوشیار قلب سے بیان کرتا ہے۔ کہ بچشمانِ دل مبیں جز دوست ہر چہ بینی بدانکہ مظہرِ اوست دل کی آنکھوں سے بجز دوست کے کچھ مت دیکھ، اور دوست کے علاوہ تمام مخلوقات کو دوست کا مظہر سمجھ۔لیلیٰ کی محبّت میں مجنوں کی نادانی مجنوں نادان تھا جو لیلیٰ کی محبّت میں الجھ کر محبوبِ حقیقی سے دور رہا، کیوں کہ مخلوقات کا حُسن عکس اور پَرتو ہے اور قاعدۂ کلیہ ہے کہ جو شخص عکس کی طرف متوجہ ہوتا ہے وہ اصل سے محروم ہوجاتا ہے۔ کسی باخبر سے اس کو پالا نہ پڑا تھا، ورنہ وہ اسے آگاہ کرتا کہ اونادان! لیلیٰ کو کس نے لیلیٰ بنایا تھا ،اور وہ عارف باللہ مشقِ نام لیلیٰ کومشقِ نام مولیٰ سے تبدیل کردیتا۔ اسی کو حضرت عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ عشقِ مولیٰ کے کم از لیلیٰ بود گوئے گشتن بہرِ او اَولیٰ بود مولانا رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حق تعالیٰ شانہٗ کا عشق، عشقِ لیلیٰ سے کیوں کر کم ہوسکتا ہے جب کہ وہ خالقِ لیلیٰ ہیں۔ پس مولیٰ کی محبّت میں گیند ہوجانا ہی اولیٰ ہے، ------------------------------