معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
اِنِّیۡ عَبۡدُ اللہِ ۟ؕ اٰتٰنِیَ الۡکِتٰبَ وَ جَعَلَنِیۡ نَبِیًّا ﴿ۙ۳۰﴾ وَّ جَعَلَنِیۡ مُبٰرَکًا اَیۡنَ مَا کُنۡتُ ۪ وَ اَوۡصٰنِیۡ بِالصَّلٰوۃِ وَ الزَّکٰوۃِ مَا دُمۡتُ حَیًّا ﴿۪ۖ۳۱﴾ وَّ بَرًّۢا بِوَالِدَتِیۡ ۫ وَ لَمۡ یَجۡعَلۡنِیۡ جَبَّارًا شَقِیًّا ﴿۳۲﴾؎ میں اللہ کا بندہ ہوں، اس نے مجھ کو نبی بنایا اور مجھ کو برکت والا بنایا میں جہاں کہیں بھی ہوں،اور اس نے مجھ کو نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیا جب تک میں زندہ رہوں، اور اس نے مجھ کو میری والدہ کا خدمت گزار بنایا اور اس نے مجھ کو سرکش، بدبخت نہیں بنایا۔فائدہ از تفسیر ’’بیان القرآن‘‘ ۱) میں اللہ کا بندہ ہوں، یعنی نہ تو اللہ ہوں جیسا جہلائے نصاریٰ سمجھیں گے اور نہ غیر مقبول ہوں جیسا یہود سمجھیں گے۔ ۲) اس نے مجھ کو کتاب دی،یعنی انجیل دی، اور گو یہ کتاب آیندہ اللہ تعالیٰ دے گا مگر بوجہ یقینی ہونے کے ایسا ہی ہے جیسےکہ دے دی۔ ۳) اور اس نے مجھ کو نبی بنایا،یعنی بنادے گا۔ ۴) اور مجھ کو برکت والا بنایا، یعنی مجھ سے خلق کو دین کا نفع پہنچے گا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السَّلام جس کوڑھی اور مادر زاد اندھے پر دم فرمادیتے تو وہ کوڑھی اسی وقت صحت یاب اور وہ نابینا فوراً بینا ہوجاتا۔ پس اس وقت کے حکمائے یونان حیرت زدہ ہوگئے، کیوں کہ فنِ طب سے ان حیرت انگیز باتوں کا کوئی تعلق ہی نہ تھا۔چناں چہ حضرت عیسیٰ علیہ السَّلام نے اعلان فرمادیا: اَنِّیۡ قَدۡ جِئۡتُکُمۡ بِاٰیَۃٍ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ ۙ اَنِّیۡۤ اَخۡلُقُ لَکُمۡ مِّنَ الطِّیۡنِ کَہَیۡـَٔۃِ الطَّیۡرِ فَاَنۡفُخُ فِیۡہِ فَیَکُوۡنُ طَیۡرًۢا بِاِذۡنِ اللہِ ۚ وَ اُبۡرِیُٔ الۡاَکۡمَہَ وَ الۡاَبۡرَصَ وَ اُحۡیِ الۡمَوۡتٰی بِاِذۡنِ اللہِ ۚ؎ ------------------------------