معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
مقصد کے لیے تنخواہ دار قصّہ گو رکھتے ہیں، تاکہ قصّوں سے خیالات یکسو ہوں اور نیند آجائے ، اور ایک بوریا نشین اللہ والا چین اور اطمینان کے ساتھ پاکیزہ زندگی گزارتا ہے،کیوں کہ اللہ والا صرف اللہ کی محبت کا لذیذ غم اپنے دل میں رکھتاہے اور زبانِ حال سے یہ کہتاہے ؎ فکرِ ایں و آں نے جب مجھ کو پریشاں کردیا میں نے سَر نذرِ جنونِ فتنہ ساماں کر دیا اب تو میں ہوں اور شغل یادِ دوست سارے جھگڑوں سے فراغت ہوگئی (خواجہ مجذؔوب) اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا ہے کہ جو شخص ایمان کے ساتھ اعمالِ صالحہ اختیار کرتا ہے اس کوہم ایک ستھری زندگی عطا فرماتے ہیں۔حیاتِ طیّبہ کی تعریف ستھری زندگی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ پلاؤقورمہ کھانے کو ملتا رہے، بلکہ مطلب یہ ہے کہ میری مرضی کے مطابق زندگی گزرتی ہے اور میری یاد سے اس کا دل چین میں رہتا ہے۔اگرچہ بظاہر اسباب تکلیف ہی کے کیوں نہ ہوں۔ حضرت یوسف علیہ السّلام نے جب اپنے ساتھی سے قید خانے میں یاری چاہی تھی کہ جب تم بادشاہ کے رو برو جاؤ تو میرا بھی ذکر کرنا، تاکہ مجھے بھی اس حبس سے خلاصی مل جائے، اسی کو حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: وَ قَالَ لِلَّذِیۡ ظَنَّ اَنَّہٗ نَاجٍ مِّنۡہُمَا اذۡکُرۡنِیۡ عِنۡدَ رَبِّکَ ۫؎ اور جس شخص پر رہائی کا گمان تھا اس سے یوسف علیہ السّلام نے فرمایا کہ اپنے آقا کے ------------------------------