معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
مجاہدے کی برکت سے جب خواہشاتِ نفسانیہ مرضیاتِ الٰہیہ کے بالکل تابع ہوجاتی ہیں اس وقت اس کی عقل درحقیقت بالغ ہوگئی، کیوں کہ اب نفس پر حاکم اور حکمران ہوگئی،اور پہلے نفس اس پر حاکم اور حکمران تھا، اب یہ شخص اللہ والا ہوگیا، کیوں کہ اب اپنی خواہشات کی باگ اسی طرف پھیرتا ہے جس طرف اپنے اللہ کی خوشنودی اور مرضی دیکھتا ہے، اب گناہوں کے تقاضوں کو حمامِ تقویٰ میں مثل ایندھن کے جلادیتا ہے، جو بُری خواہشات کہ پہلے تاریکی اور ظلمت کا سبب تھیں اب حمامِ تقویٰ میں ایندھن بن کر نورِ تقویٰ پیدا کرنے لگیں۔قلبِ انسانی کب محلِ نورِ رَبّانی ہوتا ہے اور جس قلب میں تقوٰی کا نور آجاتا ہے تو اب وہ شاہی محل ہوگیا، اب نورِ حق کے لائق ہوگیا، اَللہُ نُوۡرُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ؎ چوں کہ حق تعالیٰ کی ذات پاک نور ہے اس لیے نورانی قلب کو اپنی تجلّی کے لیے پسند فرماتے ہیں، مولانا فرماتے ہیں ؎ آنچہ طورش بر نتا بد اے کیا قدرتش اندر زجابے ساخت جا جس نور کا طور متحمل نہ ہوسکا حق تعالیٰ کی قدرت نے اس نور کو مومن کے دل میں رکھ دیا ؎ گشت مشکوٰۃِ زُجاجی جائے نور کہ ہمی درّد ز نور آں قاف و طور جس نور سے کوہِ قاف اور کوہِ طور پارہ پارہ ہوجاتا ہے قدرتِ حق سے یہ مشکوٰۃِ زجاجی یعنی مؤمن کا قلب اس نور کا محل بن گیا ؎ در دلِ مومن بگنجم ہمچو ضیف بے زچون و بے چگونہ بے ز کیف ------------------------------