معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
رحمۃ اللہ علیہ اکثر یہ شعر فرمایا کرتے تھے ؎ گرچہ بدنامی است نزدِ عاقلاں مانمی خواہیم ننگ و نام را سچا عاشق معترض سے یہی کہہ دیتا ہے کہ یہ اعتراض طریقِ عشق پر اسی وقت تک ہے جب تک تمہارے دل میں حق تعالیٰ کی محبت نے اپنا اثر نہیں کیا۔ منعم کنی ز عشق وے اے مفتی زمن معذور دار مت کہ تو او را ندیدۂ اے ظاہر بیں مفتیٔ زمن! تو مجھے ان کے عشق سے منع کرتا ہے، میں تجھے معذور سمجھتا ہوں کہ تو نے ان کو دیکھا ہی نہیں۔ دید لیلیٰ کے لیے دیدۂ مجنوں ہے ضرور میری آنکھوں سے کوئی دیکھے تماشا تیرا دیدۂ مجنوں اگر بودے ترا ہر دو عالم بے خطر بودے ترا ہمارے حضرت فرمایا کرتے تھے کہ ہمارے دل میں عظمت تو فقہاء کی ہے مگر محبت زیادہ صوفیا کی ہے۔سالک کو اہلِ محبت کی صحبت اختیار کرنا چاہیے اور فرمایا کہ سالک کو چاہیے کہ اہلِ محبت کی صحبت میں بیٹھا کرے، اور ایک حدیث سے حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے استدلال بھی فرمایا ہے: جَالِسُوا الْکُبَرَاءَ ، وَسَائِلُوا الْعُلَمَاءَ، وَخَالِطُواالْحُکَمَاءَ (طب) عَنْ اَبِیْ جُحَیْفَۃَ(صح) قَالَ الْعَزِیْزِیُّ مَرْفُوْعًا وَمَوْقُوْفًا، وَالْمَوْقُوفُ صَحِیْحٌ؎ ------------------------------