معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
مگر اعتقادی خشیت گناہوں سے روکنے کے لیے کافی نہیں، بلکہ اس کے ساتھ استحضارِ خشیت کی بھی ضرورت ہے، یہ دوسری قسم ہے، پھر استحضار کے دو درجے ہیں: ایک استحضارِ کامل، دوسرے استحضارِ ناقص، استحضارِ کامل کے ساتھ معصیت ہر گز نہیں ہوسکتی، مگر ہم لوگوں کو استحضارِ کامل حاصل نہیں اور اسی کی ضرورت ہے، لیکن استحضارِ کامل ایک دو دن میں حاصل نہیں ہوا کرتا اس کے لیے مشق کی ضرورت ہے، پہلے استحضارِ ناقص ہی کیجیے، اس سے گو معصیت کا انعدام نہ ہوگا مگر تقلیل ضرور ہوجائے گی، اور وہی کیفیت ہوگی جو میں نے ابھی بیان کی ہے کہ خشیتِ ناقصہ کے ساتھ معصیت بھی ناقص ہی ہوگی، پھر اسی حالت پر اکتفاء نہ کیجیے، بلکہ استحضارِ ناقص سے استحضارِ کامل کی طرف ترقی کیجیے، ان شاء اللہ! شدہ شدہ آپ ایک دن کامیاب ہوجائیں گے۔ کام میں لگا رہنا اور مشق کا جاری رکھنا ہی کمال حاصل کرنے کا طریقہ ہے، گھبرائیے نہیں ؎ کوئے نو امیدی مرو امید ہاست سوئے تاریکی مرو خورشیدہاست میں دعوے سے نہیں کہتا، خدا کے بھروسے پر کہتا ہوں کہ اس مراقبے کو جاری رکھو، ان شاء اللہ! ایک دن آپ ضرور کامیاب ہوجائیں گے۔ پس ہر کام میں اس حیثیت سے نظر کرو کہ معین فی المقصود ہے یا مضر، جو معین ہو اس کو اختیار کرو جو مضر ہو اس کو ترک کرو اور اس کا استحضار ہر کام میں رکھو خواہ مباح ہو یا فرض، واجب ہو یا اور کچھ۔(ملخص از وعظ الاسعاد والا بعاد،۱۳۴۲ھ،بمقام تھانہ بھون)اللہ والوں کی ساتویں صفت عبادالرحمٰن کی من جملہ اور شانوں کے ایک شان یہ بھی ہے: وَ الَّذِیۡنَ لَا یَشۡہَدُوۡنَ الزُّوۡرَ ۙ وَ اِذَا مَرُّوۡا بِاللَّغۡوِ مَرُّوۡا کِرَامًا ﴿۷۲﴾ اور ہمارے باخبر بندوں کی یہ شان ہے کہ وہ بےہودہ باتوں جیسے لَہْوولعب خلافِ شرع میں شامل نہیں ہوتے، اور اگر اتفاقاً بلا قصد بےہودہ مشغلوں کے پاس ہوکر گزریں تو