معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
نفس کی اتباع کے مفاسد اگر ہر شخص اپنے نفس کا حکم ماننے لگے تو سارے جہاں میں آگ لگ جائے، بچّے کہیں کہ ہم اپنے جی پر عمل کریں گے، بیوی کہے کہ ہم اپنے جی کا کہنا مانیں گے ، شاگرد کہے کہ ہم اپنے جی کے مطابق سبق پڑھیں گے، ماں باپ کہیں کہ ہم اپنے جی پر عمل کریں گے، بادشاہ کہے کہ ہم اپنے جی پر چلیں گے، رعیت کہے کہ ہم لوگ اپنے جی پر عمل کریں گے، تو اس جی کی غلامی سے محض گھر کے گھر ہی نہیں بلکہ ملک کا ملک ہی تباہ ہوجائے گا ؎ گر ہمیں مکتب وہمیں ملاست کارِ طفلاں تمام خواہد شدایک بزرگ کی حکایت ایک بزرگ اکیلے بیٹھے ہوئے کہہ رہے تھے کہ میں نہ تیرا بندہ نہ تو میرا خدا، تو میں تیرا کہنا کیوں مانوں؟ یہ خبر شدہ شدہ قاضِیٔ شہر تک پہنچی، قاضیٔ شہر نے اُن کو طلب کیا اور دریافت کیا کہ تم کس سے یہ باتیں کرتے ہو؟ ان بزرگ نے فرمایا کہ میرا نفس جب اللہ تعالیٰ کی مرضی کے خلاف مجھے کوئی حکم کرتا ہے تو میں اپنے نفس سے یہی کہتا ہوں کہ نہ میں تیرا بندہ نہ تو میرا خدا، پھر میں تیرا کہنا مانوں کیوں؟ اللہ والے اس طرح اپنے نفس کے ساتھ معاملہ کرتے ہیں۔ اصل قانون پیدا کرنے والے کا قانون ہے، جی کی غلامی تو اس وقت روا ہوتی جب جی ہم کو پیدا کرتا، جی کی غلامی سے کیا ہوتا ہے، اپنے جی کے حکم سے فرعون نے کہا تھا: میں ربِّ اعلیٰ ہوں، پھر ربِّ اعلیٰ صاحب کی جوگت بنی ہے ظاہر ہے۔ حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیںوَاَغۡرَقۡنَاۤاٰلَ فِرۡعَوۡنَ وَ اَنۡتُمۡ تَنۡظُرُوۡنَ اے بنی اسرائیل!جب تم لوگوں کو موسیٰ علیہ السّلام کے ساتھ دریائے نیل سے ہم نے پار کردیا تو تم لوگوں نے دیکھا کہ فرعون مع اپنے لشکر کے دریائے نیل میں گھس پڑا، اس وقت تم گھبرا گئے، کہ اب ہم لوگ پکڑلیے گئے، مگر موسیٰ علیہ السّلام نے فرمایاکَلَّا ہرگز