معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
سمجھ کر تدابیر اختیار کرتے ہیں بھیک ملے گی کس میں۔ عادت اللہ یہی ہے کہ بندے جب اپنی طرف سے تدبیر اختیار کرتے ہیں۔حق تعالیٰ شانہٗ اُن تدابیر کو مقصودتک پہنچادیتے ہیں اِنَّ اللہَ بَالِغُ اَمْرِہٖؕ حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنا کام پورا کرکے رہتا ہے۔ جو متقین بندے ہیں ان کو بدون تدابیر کے ایسی جگہ سے روزی عطا فرمادیتے ہیں جہاں اُن کا گمان بھی نہیں ہوتا ہے۔ ارشاد فرماتے ہیں: وَ مَنۡ یَّتَّقِ اللہَ یَجۡعَلۡ لَّہٗ مَخۡرَجًا ۙ﴿۲﴾وَّ یَرۡزُقۡہُ مِنۡ حَیۡثُ لَا یَحۡتَسِبُ ؕ وَ مَنۡ یَّتَوَکَّلۡ عَلَی اللہِ فَہُوَ حَسۡبُہٗ ؕ اِنَّ اللہَ بَالِغُ اَمۡرِہٖ ؕ ؎ اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے، اللہ اس کے لیے نجات کی شکل نکال دیتا ہے اور اس کو ایسی جگہ سے روزی دیتا ہےجہاں اس کا گمان بھی نہیں ہوتا اور جو شخص اللہ پر توکّل کرے گا تو اللہ اس کے لیے کافی ہے اور اللہ تعالیٰ اپنا کام پورا کرکے رہتا ہے۔ایک حکایت ’’ تفسیرِ کبیر‘‘ میں امام رازی رحمۃ اللہ علیہ نے وَ مَا مِنۡ دَآبَّۃٍ فِی الۡاَرۡضِ اِلَّا عَلَی اللہِ رِزۡقُہَا؎ کی تفسیر میں ایک واقعہ لکھا ہے کہ ایک بار حضرت موسیٰ علیہ السَّلام کے قلب میں یہ خیال گزرا کہ تمام روئے زمین کے جانداروں کو حق تعالیٰ شانٗہ کس طرح روزی پہنچاتے ہوں گے؟یہ خیال گزرنا تھا کہ وحی نازل ہوئی اور حکم ہوا کہ اس پتھر کو توڑو، جب ایک پرت توڑ چکے تو حکم ہوا پھر توڑو، اسی طرح پتھر کے متعدد پرت توڑنے کے بعد دیکھتے ہیں کہ ایک کیڑا ہے جس کے منہ میں دوسرا کیڑا اس کی خوراک بنا ہوا ہے۔؎وہ ربّ العالمین ہیں، سارے عالم کے پروردگار ہیں۔ ماں باپ کی آغوشِ تربیت میں دینے سے پہلے نو مہینے تک اپنی خاص تربیت میں رکھا تھا، نو ماہ تک ماں ------------------------------