معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
تو استحضارِ عظمتِ حق سے آپ کے قلب سے ایسی آواز آتی تھی جیسے کوئی ہانڈی جوش کررہی ہو۔ یُسْمَعُ لِصَدْرِہٖ اَزِیْزٌ کَاَزِیْزِالْمِرْجَلِ؎حضورﷺکی شانِ عبدیّت اس درجۂ قرب اور رفعتِ شانِ رسالت کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ عبدیت یہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بکثرت استغفار فرمایا کرتے تھے، ارشاد فرماتے ہیں: اِنَّہٗ لَیُغَانُ عَلٰی قَلْبِیْ فَاَسْتَغْفِرُ اللہَ فِی الْیَوْمِ وَاللَّیْلَۃِ سَبْعِیْنَ مَرَّۃً؎ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ میرے قلب پر بھی غبار چھا جاتا ہے، سوشب و روز میں ستّر بار استغفار کرتا ہوں۔ ہمارے حضرت مرشد پاک رحمۃ اللہ علیہ نے تحریر فرمایا ہے کہ اس حدیث سے یہ ثابت ہوتاہے کہ منتہی پر بھی تغیرات طاری ہوتے ہیں جو اس کی شان کے مناسب ہوتے ہیں، اسی تغیّرِ احوال کی وجہ سے ایک بار حضرت حنظلہ اور حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو اپنے اوپر نفاق کا شبہ ہوگیا اور دونوں حضرات گھبرائے ہوئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلسِ پاک میں حاضر ہوئے اور عرض کیا:یا رسول اللہ!جب ہم لوگ آپ کی مجلس میں ہوتے ہیں تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ گویا جنت اور جہنم ہماری آنکھوں کے سامنے ہے اور جب ہم اپنے بال بچوں میں مشغول ہوجاتے ہیں تو ایمان کی وہ کیفیت باقی نہیں رہتی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اگر یہی حالت باقی رہے جو ہمارے پاس رہتی ہےتو ملائکہ تم لوگوں سے مصافحہ کرنے لگیں تمہارے بستروں پر اور تمہارے راستوں پر، لیکنسَاعَۃً کَذَا وَ سَاعَۃً کَذَا یعنی کبھی یہ حالت مناسب ہے ------------------------------