معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
اے دریغا اشکِ من دریا بُدے تا نثارِ دلبَرِ زیبا شدے مولانا رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اے کاش !میرے آنسو دریا ہوجاتے، یہاں تک کہ وہ بہتے ہوئے محبوبِ حقیقی کے پاس پہنچ جاتے اور پہنچ کر محبوب پر قربان ہوجاتے ۔ ہمارے خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ ہوگئی خشک چشمِ تر بہہ گیا ہو کے خونِ جگر رونے سے دل مِرا مگر ہائے ابھی بھرا نہیںایک عجیب واقعہ ایک واقعہ یاد آیا۔ جونپور میں ایک طرحی مشاعرہ تھا، ایک لڑکے نے ایسی گرہ لگائی کہ اس کو نظر لگ گئی اور چند دن میں انتقال کرگیا، مصرعۂ طر ح یہ تھا ؎ کوئی نہیں جو یار کی لادے خبر مجھے اس پر اس لڑکے نے یہ مصرعہ لگایا ؎ اے سَیلِ اشک تو ہی بہادے اُدھر مجھےمحبت کا اثر محبت اللہ کی جب اثر کرجاتی ہے تو اس کیفیت کو نہ پوچھیے۔ عاشقینِ صادقین میں جو اخلاص ہوتا ہے اس اخلاص کو دوسرے نہیں پہنچ سکتے ہیں یَدۡعُوۡنَ رَبَّہُمۡ بِالۡغَدٰوۃِ وَ الۡعَشِیِّ یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَہٗ ؎ ان کی شان ہوتی ہے، یعنی اپنے رب کو صبح شام کثرت سے یاد کرتے ہیں، صرف اپنے اللہ کی خوشنودی کے لیے۔ یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَہٗ کا مطلب یہ ہے کہ یہ طالبِ ذاتِ حق ہیں، اور ان کی شان ------------------------------