معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
نشود نصیبِ دشمن کہ شود ہلاکِ تیغت سرِ دوستاں سلامت کہ تو خنجر آزمائی عاشق صادق کہتا ہے کہ اے محبوب! دشمن کو یہ نصیب نہ ہو کہ وہ تیری تیغ سے سربریدہ ہو، ہم دوستوں کا سر سلامت رہے کہ تو ہمارے سروں پر خنجر آزمائی کیا کرے۔اور حضرت رحمۃ اللہ علیہ یہ شعر بھی اکثر اس موقع پر پڑھتے تھے ؎ جان دی دی ہوئی اسی کی تھی حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا اللہ تعالیٰ نے وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلہِ میں حضرات صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی جس شدّتِ محبت کی شہادت دی ہےاس کے لیے پہلا ثبوت ان کی یہ ہی جانبازیاں ہیں جو میدانِ کار زار میں انہوں نے کرکے دکھادیا۔عدمِ اعتبارِ شجاعت قبل جنگ یوں دعویٰ کرنا محبت میں جاں دہی کا آسان ہے، لیکن کرکے دکھانا امر مشکل ہے ؎ گفت پیغمبر سپہدار غیوب لاشجاعۃ یا فتیٰ قبل الحروب (عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ ) یہ شعر حدیثلَاشُجَاعَۃَ قَبْلَ الْحَرْبِ کا ترجمہ ہے، یعنی شجاعت کا اعتبار قبل موقع امتحانِ جنگ نہیں ہوتا اور حضرات صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے میدانِ کارزار میں دکھادیا کہ مومن باپ کی تلوار کافر بیٹے کی گردن پر اللہ کی محبت میں بے دریغ چل جاتی تھی، اولاد کی محبت اللہ کی محبت کے سامنے ان کو استقامت علی الایمان سے ہٹنے نہ دیتی تھی۔ اللہ تعالیٰ اس امر کی شہادت میں ارشاد فرماتے ہیں: