Deobandi Books

معرفت الہیہ

س کتاب ک

251 - 522
زمین آسمان میں اگر اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اور معبود واجب الوجود ہوتا تو دونوں کبھی کے درہم برہم ہوجاتے، کیوں کہ  عادتاً دونوں ارادوں اور افعال میں تزاحم ہوتا اور اس کے لیے فساد لازم ہے، لیکن فساد واقع نہیں ہے۔ اس لیے تعددِ الٰہ بھی منفی ہے۔ سو ان تقریرات سے ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ جو کہ مالکِ عرشِ عظیم ہے اُن امور سے پاک ہے جو کچھ یہ لوگ بیان کررہے ہیں کہ اس کے اور شرکاء بھی ہیں۔
نوٹ: اسلام کے اصول یعنی توحید و رسالت کے مسائل عقلی ہیں، جیسا کہ آیت یَعۡقِلُوۡنَ سے اس طرف اشارہ ہے اور فروع کا عقلی ہونا ضروری نہیں۔ البتہ کسی دلیلِ عقلی قطعی کے خلاف نہ ہونا ضروری ہے۔ افسوس ہے کہ آج کل نوخیز طبائع ان دونوں کو مخلوط کرکے عجب چکر میں پڑجاتے ہیں، یعنی فروعات کو بھی عقل سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں، جس کا نتیجہ و انجام بد دینی ہے۔ (از تفسیر بیان القرآن)
اللہ تعالیٰ کے وجود پر عام فہم تقریر
	حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:
 اَمۡ  خُلِقُوۡا  مِنۡ غَیۡرِ  شَیۡءٍ  اَمۡ ہُمُ الۡخٰلِقُوۡنَ؎   
کیا یہ لوگ بدون کسی خالق کے خود بخود پیدا ہوگئے ہیں یا یہ خود اپنے خالق ہیں۔
اس آیت کے اندر اللہ تعالیٰ نے منکرینِ توحید کو دو باتوں کے اندر ایسا گھیر دیا ہے کہ قیامت تک اس سے نکلنے کا موقع نہیں پاسکتے ہیں،یعنی دو ہی صورتیں ہیں یا تو انہوں نے خود ہی اپنے کو پیدا کرلیا ہے یا ان کو کسی نے پیدا کیا ہے، کیوں کہ پیدا ہونا ایک فعل ہے اور ہر فعل کے لیے کسی فاعل کا ہونا ضروری ہے۔
	ظاہر ہے کہ جب انسان ایک وقت میں موجود ہی نہ تھا تو اپنے کو پیدا کیسے کرسکتا ہے، کیوں کہ  پیدا کرنے والے کا وجود تو پیدا ہونے والی چیز سے پہلے ہونا چاہیے۔ ایک ہی شے فاعل ہو اور وہی شے مفعول بھی ہو، ایک ہی شے عامل بھی ہو اور وہی 
------------------------------

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عنوانات 5 1
3 مقدمہ 20 2
4 ولادتِ باسعادت 23 5
5 حضرت مولانا شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری نوراللہ مرقدہٗ کےمختصر حالات از مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب 23 2
6 علوم و فنون کی تحصیل اور تکمیل 23 5
7 درس اور تدریس 26 5
8 روحانی ولادت،یعنی بیعت وارادت 26 5
9 قیامِ مدرسہ روضتہ العلوم 27 5
10 قیامِ مدرسہ بیت العلوم 28 5
11 نقل مکتوب حضرت تھانوی﷫ 28 5
12 بنامِ حضرت والا پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ 28 5
13 خلافت کے متعلق چند غیبی بشارتیں 29 5
14 حضرتِ والا کی سادگی 31 5
15 حضرتِ والا کا شوقِ جہاد 31 5
16 حضرتِ والا کا لباس 33 5
17 حضرتِ والا کی عبادت 34 5
18 تعلیم اور مجلس کا خاص انداز 34 5
19 تلاوت کا خاص انداز 35 5
20 حضرت والا کا ذوقِ شعر و سخن 35 5
21 حضرتِ والا ﷫کےمبشراتِ منامیہ اور انعاماتِ ربّانیہ 38 5
22 تعبیراتِ خواب 42 5
23 حضرتِ والا پھولپوری﷫کا دوسرا خط 43 5
24 تعبیر 43 5
25 حضرت حکیم الامت مولانا تھانوی قدس سرہ العزیز کا جواب 43 5
26 ’’حضرت اقدس پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں احقر کی پہلی حاضری اور پہلی ملاقات‘‘ 43 5
27 تصنیف و تَالیف 49 5
28 (۱) اصول الوصول 49 5
29 (۲) معیتِ الٰہیہ 49 5
30 (۳) صراطِ مستقیم 49 5
31 (۴) ملفوظات (حصۂ اوّل و دوم ) 50 5
32 (۵) براہینِ قاطعہ 50 5
33 حضرتِ والا کے مُجازین اور خلفاء 50 5
34 اسمائے حضراتِ مُجازین 51 5
35 عرضِ جامع 52 5
36 خاتمۃالسَّوانح 53 5
37 سفرِ کراچی تا لاہور 53 5
38 امتحانِ عشق 54 5
39 مبشراتِ مَنامیہ 59 5
40 خوابِ اوّل 59 5
41 خوابِ ثانی 60 5
42 خوابِ ثالث 60 5
43 خوابِ رابع 60 5
44 حضرت شاہ پھولپوری قدس سرہ العزیز کےآخری ایام کے چند مخصوص واقعات 60 5
45 مثنوی 65 5
46 نالۂغم ناک دریادِ مرشد پھولپوری﷫ 72 5
47 نالۂ غم بہ یادِ حضرت شیخ پھولپوری ﷫ 72 5
48 تذکرہ 73 5
49 اصلاح کا آسان نسخہ 77 5
50 منکرِ قیامت سے خطاب 81 5
51 مناجات بدرگاہ قاضِی الحاجات 83 5
52 مقصدِ حیات اور اقتضائے فِطرتِ بشریّہ 86 5
53 مُوجد اور صانعِ حقیقی 90 5
54 سائنس کی حقیقت 91 5
56 بصیرتِ قلب کا ثبوت 95 5
57 ظاہری حیاتِ دنیا اور اس کی حقیقت 95 5
58 چشم ظاہر بیں اور عقل کا فرق ادراک 96 5
59 ایمان بالغیب کے نظائر اور نمونے 97 5
60 امتناعِ رؤیت فی الدنیا پر ممکنات سے استدلال 100 5
61 وقوعِ رؤیتِ باری تعالیٰ فی الآخرۃ 101 5
62 حکمت امتناعِ رؤیت فی الدنیا 101 5
63 تفکر فی اللہ سے ممانعت اورتفکر فی المخلوقات کا حکم 101 5
64 سورۂ فاتحہ سے استدلالِ وحدانیت 102 5
65 معرفتِ الٰہیہ کا ربوبیّتِ الٰہیہ سےتعلق 103 5
66 تربیت کی تعریف 103 5
67 عالَم کی تعریف 104 5
68 ماں باپ کی تربیت کا ربوبیّتِ الٰہیہ سے تعلق 104 5
69 تصّرفات بالوسائط کی حکمت 105 5
70 تخلف فی الاسباب کی حکمت 106 5
71 ایک حکایت 107 5
72 تربیت بدونِ واسطہ 108 5
73 نمرود کی تربیت کا واقعہ 108 5
74 افلاس کی حکمت 110 5
75 نفس کی نگرانی 110 5
76 صفتِ ربوبیّتِ الٰہیہ کا تمام اسمائے حسنیٰ سے ربط 111 5
77 اسباب و تدابیر کا درجہ اور اُن کی صحیح حقیقت 114 5
78 تدابیر کے مؤ ثر بالذات نہ ہونے پر استدلال 114 5
79 تخّلفِ اسباب سے مؤثرِ حقیقی کی پہچان 115 5
80 میرا ایک واقعہ 117 5
81 طلبِ معاش میں اجمال کا مطلوب ہونا 118 5
82 احتراز از انہماک فی الاسباب 118 5
83 مفہومِ کاہلیٔ عارفین ازکسبِ دنیا 119 5
84 عارفین کی عدمِ کاوش فی الاسباب کی وجہ 120 5
85 رزق کا مدارکثرتِ اسباب پر نہیں ہے 121 5
86 رزق میں تنگی اور فراخی کی حکمت 122 5
87 عالم باللہ کی شان 123 5
88 ایک بزرگ کی حکایت 126 5
89 علوم اور معارفِ وہبیہ کے حصول کا طریقہ 128 5
90 علم کا اصلی مقام 130 5
91 صحیح علم کی تعریف 131 5
92 نعمتِ علمِ دین دونوں جہاں کی نعمتوں سے بڑھ کر ہے 131 5
93 تمام علوم کا حاصل 132 5
94 قارون کے زمانے کا ایک واقعہ 132 5
95 مقرّب اور اجرت دار کا فرق 133 5
96 اشرافِ نفس کی تعریف 135 5
97 ایک بزرگ کی حکایت 135 5
98 خدا کے ساتھ حیلہ سازی کا انجام 136 5
99 امورِآخرت میں عارفین کی عالی ہمتی 137 5
100 قلبِ عارف اور حق تعالیٰ کے درمیان مخفی راہ 138 5
101 عارفین کا مرتبۂ روح میں چاہِ دنیا سے خارج ہونا 139 5
102 عارف باللہ کی شان 141 5
103 مجنوں کا احترامِ عشق 141 5
104 معرفت سے محبّت پیداہونے کی ایک عجیب مثال 142 5
105 طریق زہد اور طریقِ عشق 143 5
106 فرق سیرِ زاہد و سیرِ عارف 144 5
107 مذاقِ قلندری کی تحقیق 144 5
108 حضرات صحابہ ﷢ کی شانِ محبّت 145 5
109 مجنو ں کی حکایت 146 5
110 محبّت کے دو گواہ 147 5
111 حضراتِ صحابہ ﷢کی شدّتِ محبّت کا ایک رُخ 147 5
112 ساقیٔ اَلَسْتُ کا انعام 149 5
113 تقریراَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ 152 5
114 اِطاعت کی صحیح تعریف 153 5
115 ایک مشہور شعر سے غلط فہمی اور اس کا جواب 155 5
116 نماز میں خشوع کی تعریف 155 5
117 حصولِ خشوع فی الصّلٰوۃ کا طریقہ 156 5
118 امانتِ الٰہیہ کا بار کس نے اٹھایا؟ 156 5
119 اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ میں ذکرِ صفتِ ربوبیت کی حکمت 158 5
120 تقدیمِ صِفت شدّت علی الکفار کی حکمت 159 5
121 عدمِ اعتبارِ شجاعت قبل جنگ 160 5
122 صحابہ کرام ﷢کی شدّتِ محبّت کا دوسرارُخ 161 5
123 صحابہ کرام ﷢کی شّدتِ محبّت کا تیسرا رُخ 163 5
124 انسان کی پیدایش میں وحدانیت کی دلیل 164 5
125 حق تعالیٰ کے احسانات کا استحضار محبت پیدا کرتا ہے 166 5
126 عدمِ قدرَت برا حصَائےنعم الٰہیہ 167 5
127 ایک شبہ اور اس کا جواب 167 5
128 ایک اعتراض اور اس کا حل 168 5
129 رُبوبیّتِ الٰہیہ کی تفصیل 168 5
130 ظہورِ شانِ ربوبیت سے توحید پر استدلال 171 5
131 ایک اشکال اور اس کا حل 174 5
132 ایک حکایت 176 5
133 اطمینان اور لذت کا مدار اسبابِ خارجیہ پر نہیں ہے 177 5
134 حیاتِ طیّبہ کی تعریف 178 5
135 حضرت آدم ﷤کی گریہ و زاری 179 5
136 قصّۂ حضرت یوسف﷤ 179 5
137 قصۂ حضرت ایوب﷤ 181 5
138 قصّۂ حضرت شیخ ابوالحسن خرقانی ﷫ 182 5
139 قصّۂ حضرت حاجی صاحب﷫ 182 5
140 اللہ والوں کا اپنی گدڑی میں اطمینان 183 5
141 انسان کے خمیر میں حق تعالیٰ کی محبّت 183 5
142 لیلیٰ کی محبّت میں مجنوں کی نادانی 185 5
143 اللہ والے دنیا میں کس طرح رہتے ہیں؟ 187 5
144 جذب کی تعریف 188 5
145 زُہد کا مفہوم 189 5
146 قصۂ حضرت ابراہیم بن ادہم ﷫ 189 5
147 اللہ والوں کی مخالفت اور ایذا رسانی کا انجام 193 5
148 ایک عجیب حکایت 195 5
149 بدگمانی اوراعتراض کا منشا قلّتِ عشق ہے 196 5
150 عقل اور عشق 196 5
151 محبّت کے ثمرات 198 5
152 فنائے نفس کے موانع اور ان کے ازالے کی تدبیر 200 5
153 غلبۂ مستیٔ حق اور اس کا ثمرہ 201 5
154 دنیا کی بے ثباتی پر ایک عجیب تمثیل 203 5
155 دنیا کا گھر دھوکے کا گھر کیوں ہے؟ 204 5
156 موت کے وقت انسان کی بے کسی 205 5
157 موت کے وقت کس بہار سے سکون ملتا ہے؟ 206 5
158 حدیث کُنْ فِی الدُّنْیَا کَأَنَّکَ غَرِیْبٌ کی تقریر 206 5
159 طریقِ عشق 207 5
160 واقعۂ حضرت ابنِ فارض ﷫ 208 5
161 ایک بزرگ کی حکایت 209 5
162 ایک عجیب واقعہ 210 5
163 محبت کا اثر 210 5
164 دوائے نخوت و ناموس 212 5
165 ترکِ معشوقی اور اختیارِعاشقی 212 5
166 پیاس کی طلب پانی کی طلب سے مقدم ہے 213 5
167 بیانِ عشق 217 5
168 تذکرۂ مولانا جلال الدین رومی ﷫ 219 5
169 مولانا رُومی ﷫کے لیے حضرت تبر یزی ﷫کی دعا 220 5
170 دعائے منظوم حضرت تبریزی ﷫ 220 5
171 مولانا رومی ﷫کے قلب میں اپنے پیر کی محبت 222 5
172 مولانا روم ﷫کو اپنے شیخ سے کیا فیض ہوا؟ 224 5
173 حضرت تھانوی ﷫کا تبلیغی کام کرنے والوں کے لیے مشورہ 225 5
174 مثنوی شریف کے متعلق حضرت نانوتوی ﷫کا ارشاد 226 5
175 مثنوی شریف سے حضرت حاجی صاحب﷫کا تعلق 226 5
176 مولانا رومی ﷫کی پیشین گوئی 228 5
177 آفتابِ معرفت مولائے روم کا وقت ِغروب 229 5
178 امت پر مثنوی شریف کا احسان 230 5
179 سادگی ایمان کی علامت ہے 231 5
180 حضرت تھانوی﷫کا ایک ارشاد 231 5
181 موت کا استحضار 232 5
182 ایک اعتراض اور اس کا جواب 233 5
183 دوسرا اعتراض اور اس کا جواب 234 5
184 تذکرۂ اصحابِ صفہ 235 5
185 انسان کی سب سے بڑی ترقی 237 5
186 عاقل کی تعریف 239 5
187 مثنوی شریف کی ایک حکایت 240 5
188 عجیب عبرت 242 5
189 وحدانیت کی بڑی دلیل خود انسان کا وجودہے 243 5
190 حضرت علی ﷜کا ایک قول 244 5
191 انسان کے اندر تصرّفاتِ الٰہیہ 245 5
192 انسان کی غذاؤں میں ربوبیّتِ الٰہیہ 246 5
193 مختلف السِمت ہواؤں میں توحید کی نشانی 247 5
194 فلسفے کا قاعدۂ مسلّمہ 248 5
195 حق تعالیٰ کی عجیب قدرت 248 5
196 علماء کے لیے وجودِ صانع پر عقلی دلیل 250 5
197 علماء کے لیے توحید پر عقلی دلیل 250 5
198 اللہ تعالیٰ کے وجود پر عام فہم تقریر 251 5
199 حضرت موسیٰ﷤ کا معجزہ 254 5
200 حضرت عیسیٰ﷤ کا معجزہ 255 5
201 فائدہ از تفسیر ’’بیان القرآن‘‘ 256 5
202 حضورﷺ کا معجزہ 257 5
203 اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر عام فہم تقریر 265 5
204 حق تعالیٰ کے تصّرفاتِ عجیبہ 267 5
205 شہدا کی حیات 274 5
206 شہیدِ محبّتِ الٰہیہ کی قدر دانی 275 5
207 سرگرمیٔ عشق 276 5
208 موت سے طبعی وحشت مُضِرنہیں 279 5
209 حضرت عمر ﷜کی دعا 280 5
210 بیانِ عشقِ حقیقی 280 5
211 حدیث صَلُّوْاکَمَارَأَیْتُمُوْنِیْ اُصَلِّیْ کی عجیب تقریر 283 5
212 صحبتِ اولیاء اللہ کی ضرورت پرحدیثِ مذکور سے استدلال 285 5
213 عقلِ ابدالاں 287 5
214 عقلِ ناقص 287 5
215 منعم علیہ بندے سے تعلق کی ضرورت 288 5
216 نبی کی تعریف 288 5
217 صدّیق کی تعریف 288 5
218 شہید کی تعریف 289 5
219 صالحین کی تعریف 289 5
220 ہر چیز اپنے خزانے سے ملتی ہے 289 5
221 دین نعمتِ الٰہی ہے، زحمت نہیں ہے۔ 290 5
222 دل میں نور آنے کا مفہوم 293 5
223 جاہلوں کی فقیری 294 5
224 نُورانی بندوں کی پہچان 294 5
225 اولیاء اللہ کی رفاقت کے بغیر دین نہیں ملتا 296 5
226 صحبتِ نیک کی ضرورت اور صحبتِ بد سے پرہیز 297 5
227 دین سَر اپا رحمت اور سَراپا نعمت ہے 298 5
228 نعمتِ دین کو زحمت سمجھنے کی وجہ 298 5
229 ایک متکبر کی حکایت 300 5
230 معافی کا غلط طریقہ 300 5
231 معافی مانگنے کا سلیقہ 301 5
232 ایک شعر کی ضروری اصلاح 301 5
233 خَلَقَ الۡمَوۡتَ وَ الۡحَیٰوۃَ میں موت کو مقدم فرمانے کی حکمت 302 5
234 کثرت سے موت کو یاد کرنے کی حدیث 303 5
235 حدیث اَلنَّوْمُ اُخْتُ الْمَوْتِ 304 5
236 رات میں قیدی اور بادشاہ برابر ہوجاتے ہیں 304 5
237 نیند سے استدلالِ توحید 304 5
238 حق تعالیٰ کی معرفت کے لیے چند نشانیوں کا ذکر 305 5
239 انسان کی حقیقت 306 5
240 دنیا کی عمدہ عمدہ غذاؤں کی حقیقت 307 5
241 حق تعالیٰ کی صَنعَتِ عجیبہ 308 5
242 انسان درحقیقت کب بالغ ہوتا ہے 308 5
243 قلبِ انسانی کب محلِ نورِ رَبّانی ہوتا ہے 309 5
244 سوبار بھی گرکرکے سنبھلتا ہے آج بھی 311 5
245 معرفتِ الٰہیہ (حصۂ دوم) 312 2
246 معرفتِ الٰہیّہ کے آثار و لوازم 313 245
247 مقامِ فنائیت اخلاص سے بھی اونچا مقام ہے 313 245
248 عارف کی شان 314 245
249 مولانا سیدسلیمان صاحب﷫ کا واقعہ 314 245
250 مرنے سے پہلے مرجانے کا مطلب 315 245
251 خشیتِ حق بقدرِ معرفتِ حق پیدا ہوتی ہے 316 245
252 حضورﷺکی شانِ عبودیت 317 245
253 غیر عَارف کا جہل 317 245
254 شیطانی زہر 317 245
255 کم ظرف اور اہلِ ظرف کا فرق 317 245
256 عارف کا حوصلہ 318 245
257 رُوحِ عارِف کی آواز 318 245
258 حکایتِ ایاز و شاہ محمود 318 245
259 حضرت نانوتوی﷫کی شانِ فنائیت 320 245
260 اخبات کی تعریف 320 245
261 استحضارِ عظمتِ الٰہیہ 321 245
262 تواضع کا صحیح مفہوم 322 245
263 دین کی فہم بڑی نعمت ہے 323 245
264 محبت سے دینِ مستحکم نصیب ہوتا ہے 324 245
265 خواجہ صاحب ﷫کا ایک واقعہ 324 245
266 حضرت مُرشدِ پاک تھانوی ﷫کی شانِ عبدیت 325 245
267 حضرت تھانوی ﷫کا ایک واقعہ 326 245
268 حضرت تھانوی ﷫کا دوسرا واقعہ 327 245
269 حضرت ابراہیم﷤کی عبدیت 327 245
270 تحقیقِ سَراپردہ 329 245
271 اَلْعِلْمُ ہُوَالْحِجَابُ الْاَکْبَرُ کی تحقیق 329 245
272 حضرات صحابہ﷡کی شانِ عبودیّت 330 245
273 عابدِ مغرور کی مثال 330 245
274 حضرت حاجی صاحب ﷫کی شانِ عبدیت 332 245
275 حضرت مرشد پاک تھانوی ﷫کی عبدیت اور فنائیت 332 245
276 حضرت بڑے پیر صاحب ﷫کی شانِ عبدیت 333 245
277 تقویٰ شرطِ ولایت ہے 334 245
278 ہُدًی لِّلۡمُتَّقِیۡنَ کے عجیب تفسیری لطائف 334 245
279 عنوانِ اوّل 334 245
280 دوسرا عنوان 337 245
281 تیسرا عنوان 337 245
282 سورۂ فاتحہ سے ھُدًی لِّلْمُتَّقِیْنَ کا عجیب ربط 337 245
283 اعمالِ حسنہ کرکے ڈرتے رہنے پر ایک آیت سے استدلال 340 245
284 حضرت مولانا قاسم صاحب نانوتوی﷫کا ایک ارشاد 341 245
285 دُعا کی قبولیت میں تاخیر کی ایک حکمت 342 245
286 مؤمن کے لیے تاخیرِ قبولیّت دُعا کا عین عطا ہونا 342 245
287 نالۂگناہ گاراں کا اثر 344 245
288 حضورﷺکی دعابرائے طلبِ گریہ و زاری 344 245
289 فانی سے محبت کا انجام 346 245
290 اہل اللہ فاقے اور پیوندی لباس میں بھی خوش اور مطمئن رہتے ہیں 347 245
291 مقبول بندوں کو انتقال کے وقت حق تعالیٰ کی طرف سے بشارت 348 245
292 عالَمِ حاد ث عالَمِ غیب کا نمونہ ہے 349 245
293 ہر بندے کے ساتھ حق تعالیٰ کا الگ معاملہ ہے 349 245
294 بندوں کا کام بندگی ہے، چون و چرا نہیں 350 245
295 مجنوں کی حکایت 350 245
296 حق تعالیٰ کی محبت میں عجیب لذّت ہے 351 245
297 حضرت غوث پاک ﷫کا واقعہ 353 245
298 عشق سب آرایش و زیبایش کو ختم کردیتا ہے 353 245
299 حضرت حاجی صاحب ﷫کے تین شعر 354 245
300 حضرت ابوبکر صدیق ﷜کی فنائیت اور عبدیتِ کاملہ 354 245
301 حضرت عزرائیل﷤پر غلبۂ عظمتِ الٰہیہ کا اثر 354 245
302 حضرت عائشہ صدیقہ ﷞کی ایک روایت 355 245
303 حضورﷺکےمخصوص اوقاتِ قرب 355 245
304 حضرت عائشہ صدیقہ ﷞کا واقعہ 355 245
305 حضورﷺکی حالتِ خشیت نماز میں 356 245
306 حضورﷺکی شانِ عبدیّت 357 245
307 تقریر اِنَّہٗ لَیُغَانُ عَلٰی قَلْبِیْ 358 245
308 قرب کے درجات کے غیر متناہی ہونے کا ثبوت 359 245
309 اصلی علم اور اصلی فکر کیا ہے؟ 360 245
310 طلبا اور مدرسین کے لیے حضرت تھانوی ﷫کا ارشاد 360 245
311 آج کل اہلِ علم اعمال سے غافل کیوں ہیں؟ 361 245
312 حدیث پڑھنے اور پڑھانے کا لُطف کب ہے؟ 362 245
313 حضرت آدم ﷤ کا عصیان نسیان تھا 363 245
314 حضرت آدم ﷤کی گریہ و زاری کا اثر 364 245
315 اس راہ میں صاحب الحزن بہت جلد ترقی کرتا ہے 365 245
317 لوازمِ بشریہ کا انفکاک کاملین سے بھی نہیں ہوتا ہے 367 245
318 بڑوں کی معمولی چُوک کو بھی اہمیت دی جاتی ہے 368 245
319 عوام کا مقامِ قرب خواص کے لیے حجاب ہوتا ہے 368 245
320 حضرت سلیمان﷤کی عبدیت 369 245
321 خواص بندے انعاماتِ الٰہیّہ کو امتحاناتِ الہٰیّہ سمجھتے ہیں 372 245
322 عارفین اپنے اعمالِ حسنہ کو عطائے حق سمجھتے ہیں 373 245
323 حضرت خضر﷤ کاادب 373 245
324 حضرت موسیٰ﷤کی عبدیتِ کاملہ 378 245
325 حضرت موسیٰ ﷤اور حضرت خضر﷤کے واقعے سےعوام کو ایک دھوکا اور اس پر تنبیہ 381 245
326 حضرت ابراہیم﷤ کا ادب اور ان کی عبدیتِ کاملہ 382 245
327 حضرت نوح ﷤ کا ادب اور ان کی عبدیتِ کاملہ 384 245
328 حضرت یُوسف ﷤کی عبدیت کاملہ 385 245
329 نفس کے پانچ خطابات 388 245
330 لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ....الخ کی عجیب تقریر 389 245
331 واقعۂ حضرت عمر﷜ 392 245
332 کوئی شخص محض اعمال سے نہ بخشا جائے گا 393 245
333 اعمال پر جزا دراصل عطا ہے 393 245
334 حضرت عمر ﷜کی آخری وصیت 394 245
335 عابدِ بے سمجھ 395 245
336 حضرت شیخ شہاب الدین سہروردی﷫ کی نصیحت 395 245
337 خلوت نشینی کب محمود ہے؟ 396 245
338 حضرت حاجی صاحب ﷫کاارشاد 396 245
339 سچا پیر 397 245
340 غفلت کے تالے 397 245
341 عارف کی مناجات 398 245
342 اصلاحِ نفس کے لیے حضورﷺ کی ارشاد فرمودہ دعا 399 245
343 کبھی اخلاقِ حمیدہ اور اخلاقِ رذیلہ میں نفس خلط کردیتا ہے 399 245
344 استغنا از تکبّر اور استغنا از غلبۂ توحید کا فرق 400 245
345 مبتدی کے لیے تحدیث بالنّعمت جائز نہیں ہے 400 245
346 مدارات اور مداہنت کا فرق 400 245
347 خوفِ ریا سے ترکِ عبادت بھی ریا ہے 401 245
348 اخلاص کا طریقہ 401 245
349 ریا کی حقیقت 401 245
350 سالک غیر عارف اور عارف کا فرق 402 245
351 اپنی فنائیت کا دعویٰ کرنا خود تکبّر کی نشانی ہے 403 245
352 یہ راستہ بڑا نازک ہے 403 245
353 شرکِ خفی کے متعلق ایک حدیث 404 245
354 حضرت تھانوی ﷫کا ارشاد 405 245
355 عارفین کا اپنی نیت کی تحقیق کرنا 405 245
356 واقعۂ حضرت علی ﷜ 406 245
357 حضرت حاجی صاحب ﷫کی شانِ عبدیت 407 245
358 ایک بڑے میاں کا واقعہ جو خلافت حاصل کرنے کی نیت سے ذکروشغل کرتے تھے 408 245
359 اپنی طرف سے طلبِ منصب کا منشا نفس پرستی ہے 409 245
360 شانِ عاشق 409 245
361 عشق کی نصیحت 410 245
362 حدیث شریف متعلق بأولیائے خستہ حال و پراگندہ بال 411 245
363 ذکرمیں کیفیت کا انتظار نہ چاہیے 411 245
364 ترجمہ 412 245
365 ایک ذاکر کی حکایت 413 245
366 ذکر کی پابندی ہی اصل مطلوب ہے 414 245
367 مقصود اعمال ہیں، نہ کہ کشف و کرامت وغیرہ 414 245
368 رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنۡیَا حَسَنَۃً کی تفسیر اعمالِ حسنہ سے 415 245
369 سالک کا صحیح مسلک 416 245
370 علاجِ وسوسۂ شیطانی 416 245
371 ایک علمِ عظیم 417 245
372 رذائل کا امالہ مطلوب ہے نہ کہ ازالہ 419 245
373 عالمِ اَرواح سے رُوح کو منتقل کرنے کی حکمت 423 245
374 صراطِ مستقیم رُوح کے لیے دوائے ہجر ہے 424 245
375 عالمِ ارواح میں تقویٰ کے اسباب نہ تھے 427 245
376 اللہ تعالیٰ کی پہچان کا طریقہ 432 245
377 قرآن کی روشنی میں عِبَادُالرَّحمٰن کی پہچان کی پہلی صفت 432 245
378 عبادالرَّحمٰن کی پہچان کی دوسری صفت 435 245
379 خلوت مع اللہ کی ترغیب ایک حدیث سے 435 245
380 مضامین کا القاء فی الجلوۃ تلقی فی الخلوۃ پر موقوف ہے 436 245
381 اللہ کی محبت میں گریہ و زاری 436 245
382 حق تعالیٰ کے تصرّفاتِ عجیبہ 437 245
383 مسئلۂ قضاو قدر 439 245
384 عبادالرَّحمٰن کی پہچان کی تیسری صفت 445 245
385 ہمارے دادا پیر حضرت حاجی صاحب﷫کے دو شعر 448 245
386 تذکرۂ مولانا محمد احمد صاحب پرتاب گڑھی﷫ 448 245
387 عشاق کی شان 450 245
388 غمِ عشق 453 245
389 سالک کو اہلِ محبت کی صحبت اختیار کرنا چاہیے 454 245
390 شیخِ کامِل کی محبّت عین محبّتِ حق ہے 456 245
391 اطاعتِ رسولﷺ عین اطاعتِ حق ہے 457 245
392 ارواحِ عارفین کی عظمت و جلالتِ شان 458 245
393 شیخِ کامل کوچشمِ ابلیس لعین سے مت دیکھو 459 245
394 ابلیس کے اندر محبّت کا مادّہ نہ تھا 460 245
395 حضرت حاجی صاحب﷫کا ارشاد 460 245
396 اولیاء اللہ کا مقام 460 245
397 ابدال کی تعریف 462 245
398 عبدیتِ روحِ عارف عظمتِ الٰہیہ کے سامنے 462 245
399 اپنے باطن میں راہ پیدا کرلو 464 245
400 اللہ تعالیٰ کی محبت پیدا کرنے کا طریقہ 465 245
401 کشف و کرامت، وجد و استغراق و رقص کی حقیقت 466 245
402 حضورﷺ کا اُسوۂ حسنہ کیسے معلوم ہو؟ 467 245
403 اللہ والوں کی باتوں میں اثر ہونے کی وجہ 469 245
404 حضرت موسیٰ﷤کے زمانے کے ایک مجذوب کا قصّہ 470 245
405 محبت کا زخم 470 245
406 انبیاءعلیہم السلام غالب علی الاحوال رہتے ہیں 476 245
407 مغلوبُ الحال مثل بچے کے ہوجاتا ہے 477 245
408 مجذوب اور مغلوبُ الحال کی تقلید جائز نہیں 477 245
409 مجذوب سالک کا چپڑاسی ہوتا ہے 477 245
410 یارِ غالب علی الاحوال سے دین کا فائدہ ہوتا ہے 478 245
411 حضرت منصور﷫اور عُلمائے وقت 478 245
412 اللہ والوں کی پہچان کی چوتھی صفت 479 245
413 اللہ والوں کی پانچویں صفت 482 245
414 اللہ والوں کی چھٹی صِفت 483 245
415 توبہ کی حقیقت 484 245
416 ایک حکایت 484 245
417 مضمونِ توبہ کی تفصیل 485 245
418 توبہ کے متعلّق ایک شبہ اور اُس کا جواب 489 245
419 گناہوں سے بچنے کا ایک مراقبہ 491 245
420 اللہ والوں کی ساتویں صفت 492 245
421 اللہ والوں کی آٹھویں صِفت 493 245
422 اللہ والوں کی نویں صفت 493 245
423 اللہ والوں کی پہچان کا ایک جامع اور نہایت سہل طریقہ 495 245
424 خلاصۂ معرفتِ الہٰیہ 496 245
425 ذکر سے فکر کا جمود دور ہوتا ہے 497 245
426 محبّت کا تیر 498 245
427 عارف فکر سے قرب کے مراتب طے کرتا ہے 499 245
428 طالب کا التزامِ ذکر پیر کے نور کا جاذب ہوتا ہے 501 245
429 صحبتِ شیخ کی ضرورت 501 245
430 مذاقِ تبتّل شیخِ کامل کی خاص علامت ہے 502 245
431 بدون صحبتِ شیخ کام کرنے کے مہلکات 504 245
432 نفس کی اتباع کے مفاسد 509 245
433 ایک بزرگ کی حکایت 509 245
434 اصل اعتبار خاتمے کا ہے 514 245
435 سوبار بھی گرکرکے سنبھلتا ہے آج بھی 518 245
436 میں پہنچاخدا تک سرِدار ہوکر 519 245
437 تیرے دیوانوں کے دل میں عشقِ مولیٰ چاہیے 520 245
438 گلشن میں بھی ہوں نالۂ صحرا لیے ہوئے 521 245
439 اس کتاب کا تعارف 522 245
Flag Counter