معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
گلشن میں بھی ہوں نالۂ صحرا لیے ہوئے ہر شعر مراغم ہے تمہارا لیے ہُوئے اور درد محبت کا اشارا لیے ہُوئے ارض و سما سےغم جو اُٹھایا نہ جاسکا وہ غم تمہارا دل ہے ہمارا لیے ہُوئے کیا عشق کا یہ دوستو اعجاز نہیں ہے گلشن میں بھی ہوں نالۂ صحرا لیے ہُوئے ایذائے خلق نے کیا خالق سے بھی قریب فریاد کا ہر لمحہ سہارا لیے ہُوئے یہ دل ہے اُن کے درد کا مارا اے دوستو! سینے میں محبت کا مِنارا لیے ہُوئے عارف کا ہر سکوت ہے پیغامِ محبت اور ان کی تجلّی کا نظارا لیے ہُوئے اخترؔ زمیں پہ اس طرح رہنے کی فکر کر اپنے خُدا کے غم کو خُدا را لیے ہُوئے