معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
اپنے غیر کو بھی ظاہر کردیتا ہے، پس حق تعالیٰ شانہ‘ کی صفتِ ربوبیت کی جب ارواح پر تجلّی ہوئی تو ارواح پر اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کا تفصیلی کمال اور اپنی تفصیلی احتیاج و فقر کا انکشاف ہوگیا اور دیکھ کر اقرار کیا کہ بے شک آپ ہمارے رب ہیں۔جس وقت اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ فرمایا تو اسمِ پاک ربّ کے انوار نے ارواح کو مست کردیا۔ ہمارے خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ یہ کون آیا کہ دھیمی پڑگئی لَو شمعِ محفل کی پتنگوں کے عوض اڑنے لگیں چنگاریاں دل کی کہیں کون و مکاں میں جو نہ رکھی جاسکی اے دل غضب دیکھا وہ چنگاری مری مٹی میں شامل کی حضرت عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ جرعۂ مے ریخت ساقیِ اَلَسْت برسرِ ایں خاک شد ہر ذرّہ مست مولانا رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ساقیِ اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ نے عالمِ ارواح میں اپنی محبت کی شراب کا جو جرعہ خاک پر ڈال دیا تھا اس کے فیض سے ہر ذرّہ خاک کا مست ہوگیا اور اسی دیوانگی اور محبت میں اس خاکی پتلے نے اس امانت کا بار اٹھالیا جس کے بار سے ہفت آسمان اور زمین کانپ اٹھے تھے، فَاَبَیْنَ اَنْ یَّحْمِلْنَھَا اس کے اٹھانے سے انکار کردیا، مگر یہ انکار سرکشی کے سبب نہ تھا، وَاَشْفَقْنَ مِنْھَا؎سے اس شبہ کو رفع فرمادیا ، یعنی ڈر کے مارے انکار کیا تھا اور انسان نے اس امانت کو اٹھالیا۔اِطاعت کی صحیح تعریف محبّت عجیب چیز ہے، احکامِ الٰہیہ کے بار کو محبّت نے بار نہیں سمجھا، محبت ------------------------------