معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
اس واقعے سے کیسی عبرت کی بات حضرت عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ نے بیان فرمائی ہے۔یہ سارے علوم و فنون کس کام کے جب انسان اپنی حقیقت کو بھی نہ جان سکے اور اپنے پیدا کرنے والے کو نہ پہچان سکے۔ صد ہزاراں فضل دارد از عُلوم جانِ خود را می نداند ایں ظلوم جانِ جملہ علمہا این است و ایں کہ بدانی من کئم در یومِ دیں حضرت عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ سینکڑوں علوم و فنون اس نے حاصل کیے لیکن یہ ظالم خود اپنی جان سے بے خبر رہا، تمام علوم کی روح صرف یہ ہے کہ آدمی یہ جان لے کہ کل قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے ہماری کیا قیمت ہوگی۔ اگر انسان اپنی پیدایش میں غور کرتا رہے اور اپنی ابتدائی گدڑی اور پوستین پر نظر رہے تو ناز اور تکبّر پاس نہیں آسکتا، اور اپنے اللہ کو پہچان لے گا، یعنی جب سوچے گا کہ ہم ایک حقیر شئے سے پیدا کیے گئے ہیں تو اپنے ناز اور تکبّر سے شرما جاوے گا۔ وَ فِیۡۤ اَنۡفُسِکُمۡ ؕ اَفَلَا تُبۡصِرُوۡنَ؎ اور خود تمہاری ذات میں میری نشانیاں موجود ہیں، سو کیا تمہیں دکھائی نہیں دیتا۔اپنے وجود کو لیے ہوئے ہر وقت چلتے پھرتے ہو، آخر تم کہاں سے سنتے ہو؟یہ تمام کارخانے کس کے بنائے ہوئے ہیں؟وحدانیت کی بڑی دلیل خود انسان کا وجودہے حق تعالیٰ کی بہت بڑی دلیلِ وحدانیت خود انسان کا یہ مجسمّہ ہے جس کو لیے ہوئے ہر وقت چلتا پھرتا ہے، حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: ------------------------------