معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
مدرسے میں حاصل کیا ہے اس پر عمل کرنے کی ہمت اور قوّت قلب میں پیدا ہوجاوے، دین فقط کتابوں کے نقوش کا نام نہیں ہے۔آج کل اہلِ علم اعمال سے غافل کیوں ہیں؟ مولانا سید سلیمان صاحب ندوی رحمۃ اللہ علیہ پہلے تو ہمارے حضرات سے کچھ مستغنی سے تھے، لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کو توفیق عطا فرمائی، تھا نہ بھون حاضر ہوئے اور حضرتِ والا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے علوم سے فائدہ حاصل کرکے فرمایا کہ افسوس! اب تک میں کیوں محروم رہا، میں تو سمجھتا تھا کہ مجھے کچھ آتا ہے، مگر حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے علوم کے سامنے تو میں بالکل جاہل معلوم ہوتاہوں۔ پھر تو حضرت رحمۃ اللہ علیہ سے ایک والہانہ تعلق ہوگیا، بفضلِ الٰہی سید صاحب مُجاز بیعت بھی ہوگئے، پھر ایسی نورانی سمجھ عطا ہوئی کہ ایک بار کسی نے دریافت کیا کہ کیاوجہ ہے کہ مدارس کے طلبا اس زمانے میں عملی کوتاہیوں میں مبتلا ہیں؟ تو بہت عمدہ جواب دیا، فرمایا کہ ’’دین مجموعہ ہے دو جز کا: ایک علمِ نبوت اور دوسرے نورِ نبوت، چوں کہ طلبا علمِ نبوت تو حاصل کرتے ہیں اور اللہ والوں سے نورِ نبوّت نہیں حاصل کرتے، اس لیے علم پر قوّتِ عملیہ سے محروم رہتے ہیں۔‘‘ حق تعالیٰ نے میرے قلب میں اس کی تائید میں قرآنِ پاک کی ایک آیت ڈالی ہے، جس سے اس مضمون کی تائید اور تفصیل ہوجاتی ہے، حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: قَدۡ جَآءَکُمۡ مِّنَ اللہِ نُوۡرٌ وَّ کِتٰبٌ مُّبِیۡنٌ ﴿ۙ۱۵﴾؎ اے لوگو! تمہارے پاس اللہ کی طرف سے نور آیا ہے اور کتابِ مبین نازل ہوئی ہے۔ بعض مفسرّین نے لکھا ہے کہ یہاں نور سے مراد حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ مبارک ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے حضرات صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے کتاب کی تعلیم ------------------------------