معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
وظائف میں مشغول نظر نہیں آتے ہیں،لیکن ان کے باطن پر کسی وقت غفلت اور ذہول نہیں طاری ہوتا ہے، یہ حضرات تکثیرِ اوراد اور وظائف سے زیادہ اس امر کا اہتمام رکھتے ہیں کہ قلب ایک لمحہ کو بھی حق تعالیٰ شانہٗ سے غافل نہ ہو، اسی مذاق کا نام ’’مذاقِ قلندری‘‘ ہے۔حضرات صحابہ کی شانِ محبّت طریقِ عشق میں بڑی برکت ہوتی ہے، محبّت تمام تلخیوں کو آسان کردیتی ہے، حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم سب کے سب طریقِ عشق سے راستہ قطع کرنے والے تھے، وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلہِ ؎ اللہ تعالیٰ حضرات صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی شان میں ارشاد فرماتے ہیں کہ ’’اور جو لوگ میری ذاتِ پاک پر ایمان لائے ہیں یہ اپنے اللہ کی محبت میں نہایت سرگرم ہیں۔‘‘ اللہ تعالیٰ ان کی شدّتِ محبّت کی شہادت دے رہے ہیں اور اس شدّتِ محبت کے ثبوت میں ارشاد فرماتے ہیں کہ مُحَمَّدٌ رَّسُوۡلُ اللہِ ؕ وَ الَّذِیۡنَ مَعَہٗۤ اَشِدَّآءُ عَلَی الۡکُفَّارِ رُحَمَآءُ بَیۡنَہُمۡ تَرٰىہُمۡ رُکَّعًا سُجَّدًا یَّبۡتَغُوۡنَ فَضۡلًا مِّنَ اللہِ وَ رِضۡوَانًا ۫ سِیۡمَاہُمۡ فِیۡ وُجُوۡہِہِمۡ مِّنۡ اَثَرِ السُّجُوۡدِ ؕ ؎ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ اصحابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے رسولِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت کے فیض سے ہمیں پہچان گئے ہیں اور ہماری معرفتِ کاملہ کے صدقے میں ہماری محبّتِ کاملہ سے مشرف ہوگئے ہیں اور اس قدر گہرا تعلق میری ذاتِ پاک کے ساتھ ان جانوں کو ہوگیا ہے کہ یہ میری رضا اور خوشی کے لیے اپنی جانوں کو قربان کرنے کے لیے ؎ سرِ میدان کفن بردوش دارم ------------------------------