معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
کی محبت سے پیدا ہوتی ہے، شراب کی مستی کیا ہے کہ پیشاب پی لیا اور بے ہوش پڑے ہیں عقل زائل ہوگئی، اور مستیٔ حق ایسی مستی ہے کہ وہ عقل کو اور نورانی کردیتی ہے۔ پیرِ ماسِرِّ عالم مستی با دلِ ہوشیار می آید ہمارا پیر عالمِ مستی کے بھید کو ہوشیار دل سے بیان کرتا ہے۔شہیدِ محبّتِ الٰہیہ کی قدر دانی حق تعالیٰ نے اپنے بندوں کی اس سرگرمئ محبّت کی کیا قدر دانی فرمائی ہے، فرماتے ہیں: خبردار! جنہوں نے ہماری راہ میں جانوں کو قربان کیا ہے ان کو مُردہ مت کہنا کہ ہمارے عاشقوں کی توہین ہے۔ اور چوتھے پارے میں حق تعالیٰ نے اور تاکید فرمادی کہ خبردار! شہیدوں کو مُردہ کہنا تو در کنار اس کا گمان بھی دل میں نہ پیدا ہو، یعنی ایسا ہوسکتا ہے کہ تم اپنی زبانوں سے تو مُردہ نہ کہولیکن دل میں ایسے خیالات لاؤ اور زبان سے کچھ نہ کہو تو مزید تاکید کے لیے اس گمان کا بھی قلع قمع فرمادیا، اللہ اکبر! کس قدر اپنے شہدا کا احترام میاں کو ملحوظ خاطر ہے، ارشاد فرماتے ہیں: وَ لَا تَحۡسَبَنَّ الَّذِیۡنَ قُتِلُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللہِ اَمۡوَاتًا ؕ بَلۡ اَحۡیَآءٌ عِنۡدَ رَبِّہِمۡ یُرۡزَقُوۡنَ ﴿۱۶۹﴾ۙ فَرِحِیۡنَ بِمَا اٰتٰہُمُ اللہُ مِنۡ فَضۡلِہٖ ۙ ؎ اور جو لوگ اللہ تعالیٰ کی راہ میں قتل کیے گئے ان کو مُردہ مت خیال کرو بلکہ وہ لوگ زندہ ہیں اپنے پروردگار کے مقرّب ہیں، ان کو رزق بھی ملتا ہے، وہ خوش ہیں اس چیز سے جو اُن کو اللہ نے اپنے فضل سے عطا فرمائی ہے۔ خیال اور گمان کا بھی حق تعالیٰ نے راستہ بند کردیا، میری راہ کے مقتولین یعنی ------------------------------