معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
اے انسان! تیری خدمت میں بادل، ہوا، چاند، سورج، آسمان سب بحکمِ خداوندی اپنے اپنے کاموں کی انجام دہی میں لگے ہیں، تاکہ تو جب روٹی ہاتھ میں لے تو غفلت سے نہ کھائے، بلکہ یہ سوچ کر کھائے کہ جب تیرے واسطے یہ تمام کائنات اور مخلوقات سر گشتہ اور فرماں بردار ہیں تو شرط انصاف ہے کہ تو اپنے خالق کی فرماں برداری سے غافل نہ رہے۔فلسفے کا قاعدۂ مسلّمہ فلسفے کا قاعدۂ مسلّمہ ہے کہ کوئی ثقیل شے فضا میں نہیں رہ سکتی، مثلاً ڈھیلا زمین سے اوپر پھینکا جائے تو جب تک ہاتھ کی قوّت قسریہ کام کرے گی ڈھیلا اُوپر چلا جائے گا، لیکن جس وقت ہاتھ کی قوت ختم ہوجائے گی فوراً ڈھیلا اپنے مرکزِ طبعی یعنی زمین پر گرا ہوا نظر آئے گا۔حق تعالیٰ کی عجیب قدرت اب حق تعالیٰ کی قدرت دیکھیے کہ بادلوں میں دریا کا پانی بھرا ہوا ہے اور حکمِ الٰہی سے ہوا پر اڑ رہے ہیں، ارشاد فرماتے ہیں: حَتّٰۤی اِذَاۤ اَقَلَّتۡ سَحَابًا ثِقَالًا سُقۡنٰہُ لِبَلَدٍ مَّیِّتٍ فَاَنۡزَلۡنَا بِہِ الۡمَآءَ فَاَخۡرَجۡنَا بِہٖ مِنۡ کُلِّ الثَّمَرٰتِ ؕ ؎ یہاں تک کہ جب وہ ہوائیں بھاری بادلوں کو اٹھالیتی ہیں تو ہم اس بادل کو خشک زمین کی طرف ہانک لے جاتے ہیں، پھر اس بادل سے پانی برساتے ہیں، پھر اسی پانی سے مختلف قسم کے پھل نکالتے ہیں۔ ہمارے روز مّرہ کے مشاہدات ہیں کہ پانی کا برسنا اپنے اختیار میں نہیں ہے۔ جہاں اللہ تعالیٰ چاہتے ہیں وہاں برساتے ہیں،جہاں نہیں چاہتے وہاں نہیں برساتے۔ انسان اپنی عاجزی اور بے بسی کا ہر وقت مشاہدہ کرتا رہتا ہے۔ جب کسی مقام پر سیلاب آجاتا ہے اس وقت ------------------------------