معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
نالۂ مؤمن ہمی داریم دوست گو تضرع کن کہ ایں اعزازِ اوست ہم مؤمن کے نالہ کو دوست رکھتے ہیں، مؤمن سے کہو کہ تضرع کرتا رہے کیوں کہ یہ اس کا اعزاز ہے۔دُعا کی قبولیت میں تاخیر کی ایک حکمت مولانا فرماتے ہیں کہ بہت سے مخلص جو کہ دعا میں نالہ کرتے ہیں اور ان کے اخلاص کا دھواں یعنی اُن کے آہ و نالے آسمان تک پہنچتے ہیں،یہاں تک کہ اس سقفِ عالی کے اوپر تک یعنی عرش تک نالۂ گناہ گاراں کی خوشبو جاتی ہے، مگر اس کی اجابت اور قبولیت میں دیر ہوتی ہے، اس تاخیر کو دیکھ کر ملائکہ خدا تعالیٰ سے زار زار نالہ کرتے ہیں کہ اے اجابت کرنے والے ہر دعا کے! اور اے وہ ذات پاک جس کی پناہ طلب کی جاتی ہے!یہ بندۂ مؤمن تضرع کررہا ہے اور وہ بجز آپ کے کسی کو تکیہ گاہ نہیں جانتا ہے، آپ تو بے گانوں کویعنی کفار کو عطا کرتے ہیں، آپ سے ہر خواہش مند آرزو رکھتا ہےاور باوجود اس کے اس کی عرض اور درخواست قبول فرمانے میں اس قدر توقف ہوا، اس میں کیا مصلحت ہے؟مؤمن کے لیے تاخیرِ قبولیّت دُعا کا عین عطا ہونا حق تعالیٰ فرماتے ہیں کہ یہ تاخیرِ قبولیت اس کی بے قدری کے سبب نہیں ہے، بلکہ عین یہی تاخیرِ عطا اس کی امداد اور عطا ہے، کیوں کہ ہم مؤمن کے نالہ کو دوست رکھتے ہیں۔ اس مؤمن سے کہو کہ تضرّع کرتا رہے، یہی اس کا اعزاز ہے۔ جو حاجت اس کو غفلت سے میری طرف لائی ہے، جس حاجت نے موکشاں میرے کوچہ میں اس کو پہنچایا ہے اگر میں اس حاجت کو پوری کردوں تو وہ میرے کوچہ سے پھر غفلت کی طرف واپس چلا جاوے گا۔ اگرچہ یہ دعا میں سو جان سے نالہ کررہا ہے اور دعا کی حالت میں اس کا سینہ خستہ اور دل شکستہ ہے، اور نالہ و فریاد کا مقتضیٰ یہ تھا کہ اس کی حاجت جلدی پوری