معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
ہے کہ ہم یہاں ایمان بالغیب اور تقویٰ اختیار کرکے حق تعالیٰ کے مقرب و محبوب اور دوست ہوجاویں۔ عالمِ ارواح میں ہم صرف بندے رہتے تو وہاں ہماری عبدیت پر ولایت کا تاج نہ رکھا جاتا، کیوں کہ شرطِ ولایت ایمان بالغیب اور تقویٰ ہے، جس کا محل یہی عالمِ ناسو ت ہے اور صراطِ مستقیم اس کے لیے عملی راہ ہے، جس کا حصول کسی منعم علیہ بندے کی صحبت اور اس کی اتباع پر موقوف ہے۔ طالبانِ معرفت و محبت کے لیے عجیب کتاب ہے۔(۴) ملفوظات (حصۂ اوّل و دوم ) اس کتاب میں حضرت والا پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کی مختلف مجالس کے ارشادات جمع کردیے گئے ہیں، جن کی حرفاً حرفاً حضرت والا پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ نے بغرضِ تصحیح سماعت فرمائی ہے۔ نیز حضرتِ والا کے مجرّبہ و معمولہ تعویذات و نقوش بھی افادۂ خلق کے لیے اس میں درج کیے گئے ہیں۔(۵) براہینِ قاطعہ اس کتاب میں حضرتِ والا پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کی وحدانیت، رسالت اور قیامت پر مشتمل عجیب و غریب علمی تقاریر مندرج ہیں، جن کو پڑھ کر عقلی طور پر ملحدین کو بھی وجودِ صانع، صدقِ رسالت اور وقوعِ قیامت کے انکار کی مجال نہیں رہتی۔حضرتِ والا کے مُجازین اور خلفاء حضرت والا کو اپنے جن متعلقین کے متعلق ان کے حالات سے اس امر کا شرح صدر ہوگیا کہ ان حضرات سے دوسروں کو دین کا نفع پہنچے گا تو تو کلاً علی اللہ ان کو اجازتِ بیعت عطا فرمادی اور یہ ارشاد فرمایا کہ یہ اجازت ان کے موجودہ حالات پر بربنائے تخمین و فراست و شرحِ صدر اور واردِ قلبی کے ہے، لیکن اگر کل کو کسی کی حالت خدانخواستہ صراطِ مستقیم کے خلاف ہوجائے اور اس سے کھلم کھلا فسق و فجور عیاذاً باللہ صادر ہونے لگے تو یہ اجازت منسوخ سمجھی جاوے گی۔ نیز یہ کہ اس اجازت کا ہر گز