معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
بِاِحۡسَانٍ ۙ رَّضِیَ اللہُ عَنۡہُمۡ وَ رَضُوۡا عَنۡہُ ؎ اور جو مہاجرین اور انصار سابق اور مقدّم ہیں اور جتنے لوگ اخلاص کے ساتھ ان کے پیرو ہیں اللہ ان سب سے راضی ہوا اور وہ سب اس سے راضی ہوئے۔ بس ہم کو حضرات صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے نقشِ قدم پر چلنا چاہیے۔ مسلمان تخت وتاج اور سلطنت کے ساتھ دیندار بن سکتا ہےاور اگر نہ چاہے تو تنگ دستی اور فاقے کے ساتھ بددین ہوسکتا ہے، نہ غریبی کے ساتھ دیندار ہونا ضروری ہے نہ امیری کے ساتھ بےدین ہونا ضروری ہے۔ حضرت سلیمان علیہ السّلام پیغمبر تھے اور بادشاہ بھی تھے، البتہ کچھ بندے مستثنیٰ ہوتے ہیں جن پر اللہ کی محبت کا حال غالب ہوگیا اور انہوں نے دنیا کو لات مار دی۔ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بھی ایک جماعت ایسی موجود تھی جو بال بچے دار نہ تھی، انہوں نے اپنی زندگی کو دین کی خدمت کے لیے وقف کردیا تھا۔تذکرۂ اصحابِ صفہ ان حضرات کو اصحابِ صفہ کہا جاتا ہے۔یہ ایسے محبوب بندے تھے کہ حق تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں ان کا عجیب خصوصیت سے ذکر فرمایا ہے، ارشاد فرماتے ہیں: لِلۡفُقَرَآءِ الَّذِیۡنَ اُحۡصِرُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللہِ لَا یَسۡتَطِیۡعُوۡنَ ضَرۡبًا فِی الۡاَرۡضِ ۫ یَحۡسَبُہُمُ الۡجَاہِلُ اَغۡنِیَآءَ مِنَ التَّعَفُّفِ ۚ تَعۡرِفُہُمۡ بِسِیۡمٰہُمۡ ۚ لَا یَسۡـَٔلُوۡنَ النَّاسَ اِلۡحَافًا ؕ؎ صدقات اصل حق ان حاجت مندوں کا ہے جو مقیّد ہوگئے ہوں اللہ کی راہ میں، یعنی دین کی خدمت میں مقید اور مشغول رہنے سے وہ لوگ طلبِ معاش کے لیے کہیں ملک میں چلنے پھرنےکا عادتاً امکان نہیں رکھتے اور ناواقف ان کو تونگر خیال کرتا ہےان کے سوال ------------------------------