معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
تیرے دیوانوں کے دل میں عشقِ مولیٰ چاہیے قیس کو لیلیٰ اگر وامق کو عذرا چاہیے تیرے دیوانوں کے دل میں عشقِ مولیٰ چاہیے میرے سر کو اے خدا تیرا ہی سودا چاہیے نغمۂ گلشن تو ہو پر آہِ صحرا چاہیے عشق کہتا ہے کہ میرے سر کو سنگِ در ملے عقل کہتی ہے کہ مجھ کو فکرِ فردا چاہیے ڈھونڈتا ہوں ہر زمیں پر اہلِ دردِ دل کو میں مجھ کو تیرے عاشقوں کے چند اسما چاہیے دین کی خدمت سکونِ قلب سے کرتا رہوں اس کی خاطر مجھ کو یارب حفظِ اعدا چاہیے یاد تیری ہر نفس غالب رہے دل پر مرے یہ شرف اخترؔ کو بھی امروز و فردا چاہیے