معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
یَخۡلُقُکُمۡ فِیۡ بُطُوۡنِ اُمَّہٰتِکُمۡ خَلۡقًا مِّنۡۢ بَعۡدِ خَلۡقٍ فِیۡ ظُلُمٰتٍ ثَلٰثٍ ؕ ذٰلِکُمُ اللہُ رَبُّکُمۡ لَہُ الۡمُلۡکُ ؕ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ۚ فَاَنّٰی تُصۡرَفُوۡنَ ﴿۶﴾؎ وہ تم کو ماؤں کے پیٹ میں ایک کیفیت کے بعد دوسری کیفیت پر اور دوسری کیفیت کے بعد تیسری کیفیت پر بناتا ہے۔ اوّل نطفہ، پھر علقہ، پھر مضغہ الخ۔ اور یہ بنانا تین تاریکیوں میں ہوتا ہے: ایک تاریکی شکم کی ، دوسری رحم کی، تیسری اس جِھلّی کی جس میں بچہ لپٹا رہتا ہے۔ پس خلق مختلف الکیفیت کمالِ قدرت کی دلیل ہے اور ظلماتِ ثلاثہ میں پیدا کرنا کمالِ علم کی دلیل ہے۔ یہ ہے اللہ،تمہارا رب جس کی صفات تم نے ابھی سنیں، اسی کی سلطنت ہے، اس کے سوا کوئی لائقِ عبادت نہیں، سو ان دلائل کے بعد بھی تم کہاں پھرے چلے جار ہے ہو؟ (تفسیر بیان القرآن)حضرت علی کا ایک قول حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ اے انسان! تو خود ایک کتابِ مبین ہے، یعنی تو اپنے اندر اللہ کی پہچان کا ایک دفتر لیے ہوئے ہے ؎ شکر از نَے میوہ از چوب آوری و از منی مردہ بتِ خوب آوری اے مبدّل کردہ خا کے را بہ زر خاکِ دیگر را نمودہ بوالبشر حضرت عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اے اللہ! آپ کی قدرتِ کاملہ نَے سے شکر کو اور درختوں کی شاخوں سے میوہ کو پیدا کرتی ہے اور منی جیسی حقیر،ارذل، بے جان شے سے عجیب اشرف مخلوق یعنی انسان پیدا کرتی ہے، اور آپ اپنے عجیب تصرّف سے جس خاک کو چاہتے ہیں سونا بنادیتے ہیں اور جس خاک کو چاہتے ہیں بشر بنادیتے ہیں۔ ------------------------------