معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ مُجازین اپنی اصلاح اور نگرانی سے فارغ ہوچکے ہیں، کیوں کہ حاصل طریق کا یہی ہے کہ ؎ اندریں رہ می تراش و می خراش تا دمِ آخر دمے فارغ مباش مُجازین کو چاہیے کہ اپنے اعمال اور معمولات میں بہ نسبت دوسروں کے زیادہ ہمت و پابندی سے عمل پیرا رہیں،کیوں کہ اگر ماں کمزور اور ضعیف ہوتی ہے تو اس کے دودھ سے تربیت یافتہ بچے بھی کمزور اور بیمار رہتے ہیں۔ حضرتِ والا اپنے جملہ متعلقین اور مُجازین کو خصوصیت سے وصیت فرماتے ہیں کہ میری کتاب ’’معرفتِ الٰہیہ‘‘ کو سبقاً سبقاً ہر روز مطالعے میں رکھیں، بالخصوص جلدِ ثانی کہ اس میں خشیت اور عظمتِ الٰہیہ، نیز عارفین کی عبدیت و فنائیت کے مضامین بہت کافی و وافی حق تعالیٰ نے اپنی رحمت سے جمع کرادیے ہیں۔اسمائے حضراتِ مُجازین ۱) مولوی نصرت علی صاحب۔ مدرس مدرسہ کنزالعلوم، ٹانڈہ فیض آباد، یوپی ۔ ۲) حضرت مولانا مفتی رشید احمد صاحب۔مہتمم و مفتی دارالافتاء والارشاد ۴۔جی۱۳/۱ ناظم آباد، کراچی ۳) حافظ عبدالولی صاحب بہرائچی ۔ ۴) حافظ عبدالرحمٰن نیپالی ۔ ۵) حاجی محمد نذیر صاحب بکھراوی۔اعظم گڑھ۔ ۶) عبدالحافظ صاحب کھیری۔ لکھیم پور، یوپی۔ ۷) مولوی سید بشارت علی صاحب۔ نائب ناظم مجلس دعوۃ الحق، ہر دوئی۔