معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
نے مدارات اور مداہنت کا یہ فرق ارشاد فرمایا ہے کہ مدارات کا حاصل اہلِ جہل کے ساتھ نرمی کرنا ہے تاکہ وہ دین کی طرف آجاویں،اور اہلِ شر کے ساتھ نرمی کرنا ہے تاکہ ان کے شر سے حفاظت رہے،اور یہ دونوں امر مطلوب ہیں۔ اوّل تو خود دین میں مقصود ہے، ثانی مقصود میں معین ہے، کیوں کہ شریر کی ایذاء میں مبتلا ہوجانے سے احیاناً طاعت میں بھی اور اکثر تبلیغ میں بھی خلل پڑجاتا ہے۔ اور مداہنت بددینوں کے ساتھ نرمی کرنا ہے، تاکہ ان سے مال اور جاہ کا نفع حاصل کرے۔مدارات کے متعلق حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: بُعِثْتُ بِمُدَارَاۃِ النَّاسِ(وَھَبْ عَنْ جَابِرٍ)؎ ’’میں صفتِ مدارات کے ساتھ مبعوث ہوا ہوں۔‘‘(اور بعثت کے مقاصد میں یہ صفت معین ہے) عارفِ سالک اور غیرعارف سالک میں بڑا فرق ہوتا ہے۔خوفِ ریا سے ترکِ عبادت بھی ریا ہے غیر عارف سالک کبھی ریا کے خوف سے عبادت ہی ترک کردیتا ہے۔ حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ ریا کے خوف سے عبادت کا ترک کرنا بھی ریا ہے۔اخلاص کا طریقہ بس رضائے الٰہی کی نیت سے عبادت شروع کردو۔ اصل تو نیت کی درستی ہے، پھر بھی اگر وسوسہ ریا کا آوے تووہ ریا نہیں ہے۔ ریا کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو خود بخود چپک جاوے۔ریا کی حقیقت ریا کا تحقق جب ہی ہوتا ہے جب رضائے مخلوق کے لیے عبادت کی نیت کی ------------------------------