معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
اور حق تعالیٰ کا عجیب تصرّف ہے کہ شاخ اور برگ کے اندر سے میٹھے میٹھے پھل پیدا فرماتے ہیں،حالاں کہ شاخ اور برگ میٹھے نہیں ہیں، اور ان کی قدرتِ کاملہ ہے کہ شہداء کی موت میں حیاتِ جاوداں رکھ دی ہے ؎ میوۂ شیریں نہاں در شاخ و برگ زندگیٔ جاوداں در زیرِ مرگ میوۂ شیریں نہاں ہیں شاخ اور برگ میں، اور زندگیٔ جاودانی موت کے تحت میں ہے۔شہدا کی حیات وَ لَا تَقُوۡلُوۡا لِمَنۡ یُّقۡتَلُ فِیۡ سَبِیۡلِ اللہِ اَمۡوَاتٌ ؕ بَلۡ اَحۡیَآءٌ وَّ لٰکِنۡ لَّا تَشۡعُرُوۡنَ﴿۱۵۴﴾ ؎ اور جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل کیے جاتے ہیں ان کی نسبت یہ مت کہو کہ وہ مُردے ہیں بلکہ وہ لوگ زندہ ہیں لیکن تم حواس سے ادراک نہیں کرسکتے۔ ہر گز نمیر د آنکہ دلش زندہ شد بہ عشق ثبت است بر جَریدۂ عالَم دوامِ ما ہماری راہ میں ہمارے بندوں نے شدّتِ محبّت میں اپنی جانیں قربان کی ہیں، ان کی سرگرمئ محبت کو ہم جانتے ہیںوَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلہِ ؕ جو لوگ ایمان لائے ہیں،یعنی اصحابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ ہماری محبت میں نہایت سرگرم ہیں، ایسے سرگرم ہیں کہ جان جیسی عزیز چیز کو ہمارے لیے قربان کردیتے ہیں، چناں چہ جس صحابی کو زخم کاری لگ جاتا تو وہ فرطِ مسرّت سے کہتا تھا: فُزْتُ بِرَبِّ الْکَعْبَۃِ؎ ربِّ کعبہ کی قسم! میں کامیاب ہوا یعنی شہید ہونے کی امید غالب ہوگئی ہے۔یہ مستی وہ مستی ہے جو اللہ ------------------------------