معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
سے ضرورت ہے آئینے کی،یعنی مصلحِ کامل سے تعلق کی اور اس کی صحبت کے بدون اپنے امراض کا پتا نہیں چلتا ہے۔ مولانا فرماتے ہیں کہ رُوح کے علاوہ اور بھی ایسے نظائرموجود ہیں جن کے وجود کو بدون دیکھے ہوئے محض ان کے آثار و نشانات سے تسلیم کرتے ہو اور بےچون و چرا تسلیم کرتے ہو۔ایمان بالغیب کے نظائر اور نمونے اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ شانہٗ نے ایمان بالغیب کے لیے دنیا میں بہت سے نمونے پیدا فرمادیے ہیں تاکہ اہلِ عقل اور اہلِ نظر اُن سے عبرت حاصل کریں۔ ان نظائر کو مولانا بیان فرماتے ہیں ؎ خاک را بینی بہ بالا اے علیل باد را نے جز بہ تعریف و دلیل تیر پیدا بین و ناپیدا کمان جانہا پیدا و پنہاں جانِ جان دست پنہان و قلم بیں خط گذار اسپ در جو لان و ناپیدا سوار یعنی تم خاک کو ہوا میں اڑتی ہوئی دیکھتے ہو لیکن جو ہوا اس خاک کو فضا میں اڑانے والی ہے اور خاک کو اس کے طبعی مرکز سے جدا کرنے والی ہے اس کو بدون دیکھے ہوئے اس کے وجود پر عقلی دلیل سے یقین کرتے ہو، وہ عقلی دلیل کیا ہے ؎ پس یقین در عقلِ ہر دانندہ است ایں کہ باجنبیدہ جنبانندہ است وہ عقلی دلیل یہ ہے کہ ہر عاقل یقیناً اس بات کا جاننے والا ہے کہ ہر حرکت کرنے والی چیز کا کوئی متحرک درِپردہ ضرور ہے جو اس کو حرکت میں لاتا ہے، پس خاک کے کرّے کا