معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
ہم نے اپنے ہاتھوں سے اپنے ماں باپ کو قبرستان میں دفن کیا ہے، کل ہماری اولادہم کو قبرستان میں دفن کرے گی، یہ ایک سلسلہ چلا آرہاہے، اور ہرروز ہمارے اُوپر موت کا ایک نمونہ گزرتا ہے تاکہ ہم عبرت حاصل کریں۔حدیث اَلنَّوْمُ اُخْتُ الْمَوْتِ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: اَلنَّوْمُ اُخْتُ الْمَوْتِ نیند موت کی بہن ہےیعنی نیند موت کے مشابہ ہے، جب آدمی سوجاتا ہے تو موت کے آثار اس پر بِیت جاتے ہیں، سویا ہوا انسان نہ تو اپنی مصیبتوں سے غمگین ہے نہ اپنے مال ودولت سے مسرور ہے،ایک عالَم ہی دوسرا ہے، جس کو حضرت عارف رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔رات میں قیدی اور بادشاہ برابر ہوجاتے ہیں شب ز زنداں بے خبر زندانیاں شب ز دولت بے خبر سلطانیاں رات کو قیدی قید خانہ سے بے خبر (سورہا) ہے اور رات کو اہلِ سلطنت اپنی دولت سے بے خبر (سورہے)ہیں۔ یعنی مرنے کے بعد جس طرح خاک نشین اور تخت نشین سب برابر ہوجاتے ہیں اسی طرح زندگی میں بھی حق تعالیٰ نے نیند کو موت کا نمونہ بنایا ہے، تاکہ ہر روز ہمارے بندے اپنے اور آثارِ موت کا مشاہدہ کرکے ہمیں پہچان لیں، چناں چہ ارشاد فرماتے ہیں:نیند سے استدلالِ توحید اَللہُ یَتَوَفَّی الۡاَنۡفُسَ حِیۡنَ مَوۡتِہَا وَ الَّتِیۡ لَمۡ تَمُتۡ فِیۡ مَنَامِہَا ۚ فَیُمۡسِکُ الَّتِیۡ قَضٰی عَلَیۡہَا الۡمَوۡتَ وَ یُرۡسِلُ الۡاُخۡرٰۤی اِلٰۤی اَجَلٍ مُّسَمًّی ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوۡمٍ یَّتَفَکَّرُوۡنَ ﴿۴۲﴾؎ ------------------------------