معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
جنازے کی نمازِ پڑھانے کے لیے کھڑے ہوئے تو چیخ مار کر بے ہوش ہوگئے۔ پھر قاضی سراج الدین نے نماز جنازہ پڑھائی۔ کل ۶۸ سال کی عمر پائی تھی۔ پورا نام محمد جلال الدین مولانائے رومی رحمۃ اللہ علیہ ہے اور قونیہ میں مدفون ہیں۔امت پر مثنوی شریف کا احسان مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ کی مثنوی بہت با فیض کتاب ہے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ کے بعد آج تک امتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تقریبا ً تمام اہلِ علم اولیائے اللہ نے مثنوی شریف کے علوم اور معارف سے فیض اٹھایا ہے۔ ہمارے حضرت مرشد رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تھا کہ بعض کے مذاق کے لیے مثنوی شریف مولانائے روم رحمۃ اللہ علیہ بمنزلۂ ذکراللہ ہے، اور حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے مثنوی شریف کی عجیب جامع شرح لکھی ہے، جس کا نام’’ کلیدِ مثنوی‘‘ ہے۔ الغرض حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کُنْ فِی الدُّنْیَاکَاَنَّکَ غَرِیْبٌ میں حق تعالیٰ شانہٗ کی محبّتِ کاملہ کا طریقہ ارشاد فرمایا ہے ، یعنی جب مسافرانہ زندگی گزارو گے تو تکلّفات میں وقت ضایع نہ ہوگا اور محبوبِ حقیقی کی یاد میں بفراغِ قلب مشغولی کا موقع ہاتھ آجائے گا اور سچے محب کی شان یہی ہوتی ہے کہ آرایش اور تکلّفات میں اس کا جی نہیں لگتا ؎ نَعَمْ سَرٰی طَیْفُ مَنْ اَھْوٰی فَاَرَّقَنِیْ وَالْحُبُّ یَعْتَرِضُ اللَّذَّاتِ بِالْاَلَمٖ صاحبِ قصیدۂ بردہ فرماتے ہیں کہ ’’ہاں رات محبوب کا خیال آیا، پس خیالِ محبوب نے مجھ سے میری نیند کو جدا کردیا،اور بات تو یہی ہے کہ محبت جب آتی ہے تو تمام لذتوں کو تلخ کردیتی ہے۔‘‘ تڑپنے سے ہم کو فقط کام ہے یہی بس محبّت کا انعام ہے