معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
جاہلوں کی فقیری ہمارے حضرت مرشدِ پاک رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ جاہلوں کی فقیری ڈیڑھ پیسہ کی ہوتی ہے، ڈیڑھ پیسہ کا گیرو لیا اور کپڑوں کو گیرواں رنگ دے دیا، بس شاہ صاحب ہوگئے۔ ایسے ہی لوگوں کو حضرت والا مزاحاً فرماتے تھے کہ شاہ صاحب کیا ہیں’’سیاہ صاحب ہیں‘‘ اور ان کی خانقاہ کو فرماتے تھے کہ خانقاہ کیا ہے ’’خواہ مخواہ‘‘ہے۔نُورانی بندوں کی پہچان لَمَّاتَلَارَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَمَنْ یُّرِدِ اللہُ اَنْ یَّھْدِیَہٗ یَشْرَحْ صَدْرَہٗ لِلْاِسْلَامِ، فَقِیْلَ لَہٗ:مَاھٰذَاا لشَّرْحُ فَقَالَ: اِنَّ النُّوْرَاِذَا قُذِفَ فِی الْقَلْبِ اِنْشَرَحَ لَہُ الصُّدُوْرُ وَانْفَسَحَ ، قِیْلَ: فَھَلْ لِذٰلِکَ مِنْ عَلَامَۃٍ ؟قَالَ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ،نَعَمْ، اَلتَّجَافِیْ عَنِ دَارِالْغُرُوْرِ، وَالْاِنَابَۃُ اِلٰی دَارِالْخُلُوْدِ، وَالْاِسْتِعْدَادُ لِلْمَوْتِ قَبْلَ نُزُوْلِہٖ؎ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اس آیت کی تلاوت فرمائی کہ جس شخص کی ہدایت اللہ تعالیٰ کو منظور ہوتی ہے تو اس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتے ہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ یہ سینہ کھلنا کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب قلب میں نور ڈالا جاتا ہے تو اس کے سبب سینہ کُھل جاتا ہے، اور فراخ ہوجاتا ہے، عرض کیا کہ آیا اس کی کچھ علامت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں دارالغرور (یعنی دنیا) سے ہٹ جانا اور دارالخلود (یعنی آخرت) کی طرف متوجہ ہوجانا، اور موت آنے سے پہلے اس کے لیے تیار ہوجانا۔ اس حدیث میں دل کے اندر نور آنے کی تین علامتیں بیان فرمائی گئی ہیں: ------------------------------