معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
شاد باش اے عشقِ خوش سودائے ما اے طبیبِ جُملہ علتہائے مَا مبارک ہو اے عشق! کہ تو بہت اچھی بیماری ہے، تو ایسی بیماری ہے کہ ہماری جملہ علتوں کی دوا ہے۔دوائے نخوت و ناموس اے دوائے نخوت و ناموسِ مَا اے تو افلاطون وجالینوسِ مَا مولانا فرماتے ہیں کہ اے عشق! تو ہماری تمام نخوت اور جاہ ناموس کی دوا ہے اور اے عشق! ہمارے لیے تو ہی افلاطون اور جالینوس ہے۔ بے غرض نبود بگردش در جہَاں غیر جسم و غیر جَانِ عاشقاں بے غرض جہاں میں کسی کا کام نہیں ہے بجز عاشقوں کے جسم اور جان کے کہ ان کے سامنے بجز رضائے محبوب کے کوئی اور غرض نہیں ہوتی۔ترکِ معشوقی اور اختیارِعاشقی ترک کن معشوقی و کن عاشقی اے گمان بردہ کہ خوب و فائقی جب عشق میں یہ کرامت موجود ہے تو مولانا نصیحت فرماتے ہیں کہ اے وہ شخص! کہ تو اپنے پر گمان اچھے ہونے کااور فائق ہونے کا رکھتا ہے۔ (حالاں کہ غلام کی اچھائی اور بُرائی کا فیصلہ اس کے مالک کے فیصلے پر منحصر ہے اور مالک کے فیصلے کا یقینی علم مرنے سے پہلے ناممکن ہے، پس اے گمان غیر مفید میں مبتلا شخص) تو گمانِ معشوقیت کو اپنے دل سے نکال دے اور عاشقی اختیار کرلے کہ اس کا ثمرہ یقینی ہے۔