معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
عقلِ ابدالاں عقلِ ابدالاں چو پرِّ جبرئیل می پردتا ظلِّ سِدْرَہْ میل میل اولیاء کی عقل مثل پرِ جبرئیل کے ہے، جو کہ سایۂ سِدْرَہ تک درجہ بدرجہ اُڑتا ہے۔ پھر حضرت عارف رحمۃ اللہ علیہ ابراہیم علیہ السّلام کی طرف سے فرماتے ہیں کہ باز سلطانم گشتم نیکو پیَم فارغ از مردارم و کرگس نیَم اے نمرود! میں بازِ شاہی ہوں، یعنی جس طرح باز کو سلاطین اپنے پنجے پر رکھتے ہیں اس سے بڑھ کر میں مقرب سلطان السّلاطین ہوں اور میں دنیائے مُردار سے فارغ ہوں، اور میں کرگس نہیں ہوں، یعنی دنیائے مُردار کا طالب نہیں ہوں، بلکہ طالبِ ذاتِ حق ہوں۔عقلِ ناقص عقل جزوی کرگس آمد اے مقل پرِّ او باجیفہ خوری متصِل عقلِ ناقص کرگس ہے اے قلیل المتاع! اس کا پَر مُردار خوری سے متصل ہے۔ ترک کرگس کن کہ من باشم کسم یک پرِ من بہتر از صد کر گُسَم پس اے ناقص العقل! تو اپنی خود رائی اور خود بینی کو ترک کردے، تاکہ میری عقل کامل جو نورِ وحی الٰہی سے منور ہے تیری یار بن جائے، اور میرا ایک پَر تیرے صدہا کرگس سے بہتر ہے۔چناں چہ مشاہدات ہیں کہ اپنی صد رائے اور صدہا افکار سے انسان اللہ تک نہیں پہنچتا۔