معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
من کیستم کہ بہرِ تو جاں را فدا کنم اے صد ہزار جانِ مقدّس فدائے تو غم نیست گر ز مہرِ تو دل پارہ پارہ شد اے کاش ذرّہ ذرّہ شود در ہوائے تو می خواہم از خدا بدعا صد ہزار جاں تاصد ہزار بار بمیرم برائے تو ۱) ’’میں اس غم سے مُردہ ہوں کہ آپ کے لیے کیوں نہ قربان ہوا،اور خاک پڑے میرے سر پر کہ یہ سر آپ کا خاکِ پا نہ ہوا۔‘‘ ۲) ’’میں کیا حیثیت رکھتا ہوں کہ آپ پر فدا ہوں، آپ کی ذاتِ پاک پر تو لاکھوں مقدس جانیں قربان ہیں۔‘‘ ۳) ’’وہ غم، غم کہلانے کا مستحق نہیں جب تک آپ کی محبت سے دل پارہ پارہ نہ ہو، اے کاش!دل آپ کی محبت میں ذرّہ ذرّہ ہوجائے۔‘‘ ۴) ’’میں خدا تعالیٰ سے صد ہزار جان دعا میں مانگتا ہوں، تاکہ صد ہزار بار آپ کی رضا کے لیے قربان ہوں۔‘‘ درحقیقت محبت کے لائق صرف حق تعالیٰ ہی کی ذات ہے، کیوں کہ صرف ان ہی کی ایک ایسی ذات ہے جو ہمیشہ باقی رہنے والی ہے۔فانی سے محبت کا انجام حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:اَحْبِبْ مَنْ شِئْتَ، فَاِنَّکَ مُفَارِقُہٗ؎حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ ’’تم جس سے چاہو محبت کرو، پس تحقیق کہ تم اس سے جدا ہونے والے ہو۔‘‘ یا تم پہلے چل بسو گے یا وہ پہلے چل بسے گا ؎ ------------------------------