معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
محمود پر اس وقت ایاز کی محبت کا ایک حال غالب ہوگیا اور ایاز سے پوچھا کہ اے ایاز!اس قدر اہتمام سے اس گدڑی اور پوستین بوسیدہ کو حجرے میں کیوں مقفل کر رکھا ہے؟ ایاز نے عرض کیا کہ حضور! میں ہر روز اپنی اس گدڑی اور پوستین بوسیدہ کو دیکھ کر عبرت حاصل کرتا ہوں اور نفس سے کہتا ہوں کہ اے ایاز! تیری یہ تمام نعمتیں،عزت و شوکت سب عطائے شاہ محمود ہے، ورنہ اے ایاز! تیری حقیقت ایک دن یہ ہی گدڑی اور بوسیدہ پوستین تھی۔عجیب عبرت اس واقعے سے مولانا بطورِ عبرت و نصیحت کے فرماتے ہیں کہ اے لوگو! تمہاری حقیقت بھی ایک دن منی کا ایک نجس اور ذلیل قطرہ تھی، پھر جس ذاتِ پاک نے اپنی قدرتِ کاملہ سے اور اپنی عطائے کامل سے اس ذلیل قطرۂ منی کو انسانیت اور آدمیت کی خلعت بخشی ہےآج اسی ذاتِ پاک کے مقابلے میں خدائی کا دعویٰ کرتے ہو ؎ دہد نطفہ را صورتے چوں پری کہ کردست بر آب صورت گری کس ذاتِ پاک نے پانی جیسی پتلی اور بے جان منی پر صورت گری فرمائی ہے کہ اس کو پری جیسی صورت یعنی انسانیت کا پیکرعطا فرمایا ہے۔ اسی کو مولانا فرماتے ہیں ؎ چارقت نطفہ است و خونت پوستیں باقی اے خواجہ عطائے اوست بیں مولانا فرماتے ہیں کہ ایاز کی طرح ایک دن تجھ پر بھی ابتداءً وہ دن بِیتے ہوئے ہیں کہ تیری گدڑی باپ کا ایک قطرۂ نجس پانی کایعنی نطفہ تھا اور تیری پوستینِ بوسیدہ ماں کا خونِ حیض تھا، باقی تو آج جس احسن تقویم کے ساتھ موجود نظر آتا ہےیہ سارے ظاہری و باطنی اعضا اور ان کی انمول قوتیں سب عطائے خداوندی ہیں۔