معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
کہ برابر می کند شاہِ مجید اشک را در وزن باخونِ شہید شاہِ مجید، یعنی حق تعالیٰ اپنے محبین کے آنسوؤں کو خونِ شہیدکے برابر وزن میں شمار فرماتےہیں۔ اور وہ دل بہت مبارک ہے جو اللہ تعالیٰ کی محبت میں سوختہ ہو۔ حضرات صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی شدّتِ محبّت کی اس شان کو حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: تَرٰىہُمۡ رُکَّعًا سُجَّدًا یَّبۡتَغُوۡنَ فَضۡلًا مِّنَ اللہِ وَ رِضۡوَانًا یہ ہمارے سرگرم محبت ہمارے دشمنوں پر ایسے سخت ہیں کہ یا تو جان لے لیتے ہیں یا جان دے دیتے ہیں، اور ہمارے دوستوں کے ساتھ بڑے مہربان اور رحم دل ہیں اور ہماری یاد تو ان کی اصلی غذا ہے، کبھی ہمارے سامنے ہماری محبت میں رکوع میں جھکے ہوئے ہیں اور کبھی سجدہ میں پڑے ہوئے ہیں۔ قیام کو اس لیے نہیں فرمایا کہ رکوع کی حالت قیام کے بعد ہی پیدا ہوتی ہے، پس قیام کا ثبوت اس کے اندر خود مندرج ہے۔ اپنی بندگی اور غلامی کی شان کا اظہار کررہے ہیں، رکوع کے بعد سجدے میں اپنے کو مٹارہے ہیں۔انسان کی پیدایش میں وحدانیت کی دلیل انہوں نے اپنی حقیقت کو سمجھ لیا تھااور اللہ کی عظمت کو پہچان لیا تھا۔ اپنی حقیقت کو یہ سمجھ لیا تھا کہ ہم ایک قطرۂ مَنی تھے، پھر اس پانی پر میرے اللہ نے میری کیسی صورت گری فرمائی ہے ؎ کہ کردست برآب صورت گری دہد نطفہ را صورتے چوں پری یعنی یہ ہاتھ پاؤں، آنکھ، ناک، کان اور ان کے اندر پکڑنے، چلنے، دیکھنے، سونگھنے، اور سننے کے خزانے بخشے، زبان کو گویائی بخشی، دماغ میں عقل کا خزانہ ودیعت فرمایا، ماں باپ کا ظاہری تعلق ضرور ہوا، لیکن وہ صرف اس امانتِ الٰہیہ کو جو حضرت آدم علیہ السّلام سے