معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
گفت اے مجنوں شیدا چیست ایں می نویسی نامہ بہرِ کیست ایں اے مجنونِ شیدا!یہ کیا کررہے ہو، کس کے لیے یہ خط لکھ رہے ہو؟ مجنوں نے جواب دیا ؎ گفت مشقِ نامِ لیلیٰ می کُنم خاطرِ خود را تسلّی می دہم ’’مجنوں نے جواب دیا کہ لیلیٰ کے نام کی مشق کررہا ہوں اور اسی طرح سے اپنے دل کو تسلّی دیتا ہوں۔‘‘ جب ایک مُردار کی محبت میں یہ حال ہوجاتا ہے تو ؎ جرعہ خاک آمیز چوں مجنوں کند صاف گر باشد ندانم چوں کند عشقِ مولیٰ کے کم از لیْلیٰ بود گوئے گشتن بہرِ او اولیٰ بود عشقِ مولیٰ لیلیٰ سے کب کم ہوسکتا ہے؟ ان کے لیے گیند بن جانا اَوْلیٰ ہے، یعنی جس طرح گیند لوگوں کے پیروں سے ٹھوکریں کھاتی پھرتی ہے اسی طرح حق تعالیٰ کی محبت میں در بدر پھرنا زیادہ اَوْلیٰ ہے۔حق تعالیٰ کی محبت میں عجیب لذّت ہے حق تعالیٰ کی محبت میں عجیب لذّت ہے، دنیا میں اس لذّت کے مقابلے میں کوئی لذت نہیں ہے۔یہی لذّت عارفین کو سارے جہاں سےبےپرواہ کردیتی ہے، لیکن اس بے پرواہ ہونے کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ وہ لوگوں کے ساتھ اخلاق میں بے پرواہی برتتے ہیں، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کے قلب میں کسی مخلوق سے حرص اور طمع کا تعلق نہیں ہوتا ؎