معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
زہر بنادے اور بیماری میں شدت پیدا ہوجائے۔ اسی طرح جو مریض صحت یاب ہونے کے قریب ہے اور صرف ضعف رہ گیا ہے اسی کے لیے مغز بادام، مکھن اور پھل تجویز کرتا ہے، تاکہ یہ ضعف جلد طاقت سے مبدّل ہوجائے۔ حدیث شریف میں ہے کہ بعض بندے ایسے ہیں کہ اگر ان کو روزی کی تنگی اور پریشانی ہو تو وہ کفر میں مبتلا ہوجائیں اور بعض بندے ایسے ہیں کہ اگر ان کی روزی فراخ کردی جائے تووہ طغیانی اور کفر میں مبتلا ہوجائیں۔ ہر ایک کی طبائع اور مزاج الگ الگ ہیں، جیسا جس کا مزاج میاں نے بنایا ہے ویسا ہی اس کے ساتھ معاملہ فرماتے ہیں۔ مخلوق کی طبیعت اور مزاج کا صحیح علم خالق ہی کو ہوتا ہے، ارشاد فرماتے ہیں اَلَایَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ بھلا وہی ذات نہ جانے جس نے پیدا کیا ہے۔وَھُوَاللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ؎ اور وہ ایک باریک بیں پورا باخبر ہے۔ وہ زندیق ہونے والے اہل علم عالم باللہ نہ تھے، جن کو حقیقی علم عطا ہوتا ہے ان کی شان ہی اور ہوتی ہے۔ اُن کی سمجھ اور فہم اور ان کے حوصلے دوسرے ہوتے ہیں۔عالم باللہ کی شان عالم باللہ مقرب بندہ ہوتا ہے، اس کا حوصلہ ایسا پست او ر ذلیل نہیں ہوتا ہے جو دنیائے مردار کو علم کی نعمت پر ترجیح دے۔ جو باز کہ پنجۂ بادشاہ اس کا مسکن ہو وہ بجز شیرِِ نر کے دوسرے معمولی جانور کا شکار نہیں کرتا ہے، قربِ شاہ کے سبب اس باز کی نظر بادشاہ کی نظر کے فیض سے عالی ہمّت ہوجاتی ہے۔اسی کو حضرت عارف رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ می نگیرد بازِشہ جُز شیرِ نر شاہی باز بجز شیرِ نر کے کسی کو نہیں پکڑتا۔ اسی طرح عالم باللہ کی مقرب روحِ پاک کہ وہ شاہ باز معنوی ہےبجز اللہ کے کسی ماسویٰ کی طرف رُخ نہیں کرتی ہے ؎ ------------------------------