معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
اُڑا دیتا ہوں اب بھی تار تارِ ہست و بود اصغرؔ لباسِ زہد و تمکیں پر بھی عریانی نہیں جاتیحضرتِ والا کی عبادت حضرت والا کو چوں کہ حق تعالیٰ نے جوانی میں قوت اور صحت بہت عمدہ عطا فرمائی تھی، اس لیے حضرت والا کے معمولات بھی بہت زائد رہتے تھے۔ تہجد کے بعد بارہ تسبیح، پھر بعد فجر اکثر نو بجے دن تک پھولپور کی مسجد میں بیک نشست معمولات میں مشغول رہتے تھے اور گاہ گاہ گیارہ بجے دن تک مشغول دیکھا۔ یوں تو ظہر کے وضو سے عشاء کی نماز ہمیشہ پڑھنے کا معمول تھا، لیکن ایک بار حیرت انگیز بات دیکھنے میں آئی، وہ یہ کہ تہجد کے وضو سے عشاء کی نماز پڑھی۔ اکثر ظہر اور عصر تک بھی تلاوت میں مشغول دیکھااورعصر کےبعداگرکوئی طالب یامہمان موجود ہوتاتو اس کو کچھ تعلیم ارشاد فرماتے،ورنہ عصر سے مغرب تک اور مغرب سے عشاء تک تلاوت میں مشغول رہتے تھے۔ ظہرتاعصریاعصر تا مغرب یا مغرب تا عشاء، اگر کوئی طالب یا مہمان موجود ہوتا توافاضۂ دینیہ میں مشغول ہوجاتے، ورنہ اپنے معمولات ہی میں مشغول رہتے۔ حضرت والا نے ارشاد فرمایا کہ الحمد للہ! ستّر برس تک مجھے بڑھاپا محسوس نہیں ہوا۔تعلیم اور مجلس کا خاص انداز حضرت والا جب بھی کوئی دین کی بات ارشاد فرماتے ہیں تو حضر ت والا کے لب و لہجے سے ایک خاص دین کا درد اور دین کی حلاوت ٹپکتی ہے اور اکثر آنکھوں سے آنسو جاری ہوجاتے ہیں۔ جن حضرات کو ایک بار بھی حاضری کا موقع نصیب ہوا ہے، اُن کا قلب اس کیفیت سے متأثر ہوئے بغیر نہیں رہا ہے۔ ایک بار دارالعلوم لانڈھی میں حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب حضرت سے فرمانے لگے کہ حضرت! وہی قرآن اور حدیث ہم لوگ بیان کرتے ہیں،لیکن وہی جب آپ بیان فرماتے ہیں تو زمین اور آسمان