معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
دونوں پیروں کو اٹھالیا اور اُتّر جانب نہایت زور سے لے چلے اور میں سر مبارک کو نہایت ادب سے گود میں لیے ہوئے چل رہا ہوں،یکا یک ایک دوسرے در کے گوشے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم رُک گئے، تو میں نے اس مہلت کو غنیمت سمجھا اور سر مبارک کو خوب خوب بوسہ دیا اور سجدے کی جگہ کو جہاں نشان سجدے کا بن جاتا ہے، اس کو بھی بوسہ دیا اور دل ہی دل میں کہتا ہوں کہ اپنے احباب سے مل کر کہوں گاکہ اب میرا منہ چومنے کے قابل ہوگیا۔ پھر دیکھتا ہوں کہ حضرات صحابۂ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین اسی مسجد میں اُتّر جانب لیٹے ہوئے ہیں، مجھے خیال ہوا کہ اسی مجمع میں حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف فرما ہوں گے، تو میں نے عرض کیا:السلام علیکم یا رسول اللہ!تو حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا:وعلیکم السلام۔میں نے چاہا کہ مصافحہ کروں اور تیز چلا، تو دیکھتا ہوں کہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مثل انوار کے ٹکڑوں کے ہوکر نظر سے غائب ہوگئے۔ الحمد للہ! استقامت عطا ہوتی چلی جاتی ہے۔تعبیراتِ خواب حضرت والا حکیم الامت مولانا تھانوی قدس سرہ العزیز کا جواب محبی و محبوبی سلمہ اللہ تعالیٰ وکرمہ السلام علیکم و رحمۃ اللہ! نہایت مبارک خواب ہیں۔ خواب اوّل بشارت ہے کہ آپ سے اشاعت علوم ِنبوت کی ہوگی اورخوابِ ثانی میں اشارہ ہے کہ آپ حافظِ علومِ ولایت ہوں گے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ منتہی ہیں اکثر سلاسل کے اورسر میں دماغ ہوتا ہے،جو خزانہ ہے علوم کا، تو سر کی حفاظت حمل ہے علومِ ولایت کا اور پاؤں پکڑ لینا مانعیت ہے بلکہ وہ رفتار غیر معتاد،یعنی مخفی ہے کیوں کہ علومِ ولایت ناشی ہیں احوال و اذواقِ خاصہ کا اور اظہار آپ کے تحقیق بکلا النوعین کا مجموعی حالت آپ کی مانعیت ہے۔ خدا تعالیٰ شکر اور مزید عطا فرمائیں۔