معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
کی نشانی ہے کہ اپنے کو سب سے کمتر سمجھتے ہیں۔ جاہل پیر خود کو مریدوں سے افضل سمجھتا ہے، جاہل استاد شاگردوں سے اپنے کو افضل سمجھتا ہے، لیکن اللہ والے بظاہر تو مریدوں اور شاگردوں کی تربیت کے لیے ڈانٹ ڈپٹ بھی کرتے ہیں لیکن وہ سوچتے ہیں کہ مرغی کے نیچے کبھی بط اور ہُما کے انڈے بھی رکھ دیے جاتے ہیں،ان انڈوں سے جو بچّے نکلیں گے وہ مرغی سے افضل ہوں گے، البتہ تربیت کا حق اپنی جگہ پر ہوگا۔ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے تحریر فرمایا ہے کہ اپنے کو دوسروں سے کمتر سمجھنے کے لیے احتمال کافی ہے ، یقینی علم تو حق تعالیٰ ہی کو ہوتا ہے۔ کاملین اپنے نفس کی عُجب اور کبر سے ہر وقت نگرانی رکھتے ہیں اور اپنے متعلقین کو بھی نفس کی چالوں سے باخبر کرتے رہتے ہیں۔سچا پیر سچا پیر طالب کے لب و لہجے اور اس کی گفتگو،اس کی چال ڈھال، اس کے اندازِ نشست میں تکبر کی لہروں کا پتا بتاتاہے۔ طالب کو ہر قدم پر روک ٹوک کرتا ہے۔ اس کی تمام حرکات و سکنات میں اس کی نفسانی چالوں کی نگرانی کرتا رہتا ہے،اور جہاں سے نفس کی رگ ابھری ہوئی دیکھتا ہے وہیں ڈانٹ ڈپٹ سے اس رگِ بدکو کچل دیتا ہے، اسی کا نام پائمالی ہے۔ قال را بگزار مردِ حال شو پیشِ مردِ کا ملے پامال شو شیخ کی ایک معتدبہ صحبت اٹھانے کے بعد طالب میں دین کی باریک سمجھ پیداہوجاتی ہے۔غفلت کے تالے غفلت کے تالے قلب کے ٹوٹ جاتے ہیں۔یہ وہی تالے ہوتے ہیں جن کی بابت حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی ہے: اَللّٰھُمَّ افْتَحْ أَقْفَالَ قُلُوْبِنَا؎ ------------------------------